’شام میں دہشت گردی کے لیے رقوم‘: برلن کی مسجد پر چھاپہ
18 دسمبر 2018برلن سے ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ریاستی دفتر استغاثہ نے بتایا کہ جرمن دارالحکومت کے وَیڈِنگ نامی علاقے کی اس مسجد پر چھاپے کا مقصد اس بارے میں مشتبہ شواہد کی تلاش تھا کہ اس مسجد سے مبینہ طور پر شام میں دہشت گردی کے لیے مالی وسائل فراہم کیے جاتے تھے۔
اسٹیٹ پراسیکیوٹر کے دفتر کے ٹوئٹر پر جاری کردہ ایک پیغام میں کہا گیا کہ حکام کو شبہ تھا کہ اسی مسجد سے احمد نامی ایک 45 سالہ شخص، جسے امام ابوالبراء کہا جاتا ہے، مبینہ طور پر شامی جنگجوؤں کو اس مقصد کے تحت فنڈز فراہم کرتا تھا کہ وہ ’دہشت گردانہ جرائم کے ارتکاب لیے اسلحہ اور دیگر ساز و سامان‘ خرید سکیں۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ جرمن حکام نے اس چھاپے کی اس سے زیادہ کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔ لیکن خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس بارے میں اپنے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس چھاپے کے دوران حکام کو احمد نامی جس شخص کی تلاش تھی، وہ مبینہ طور پر اسی مسجد میں خطبہ دیتا تھا۔
ڈی پی اے کے مطابق حکام نے اس بارے میں کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی کہ آیا اس چھاپے کے دوران امام ابوالبراء کو حراست میں لے لیا گیا۔ ریاستی دفتر استغاثہ نے ذاتی کوائف کے تحفظ سے متعلق جرمن قانون کی وجہ سے اس مشتبہ ملزم کا صرف پہلا نام ظاہر کیا ہے اور اس کا خاندانی نام نہیں بتایا۔
دوسری طرف نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی رپورٹوں میں بتایا ہے کہ امام ابوالبراء وَیڈِنگ کی الصحابہ مسجد کا امام ہے اور اس پر شبہ تھا کہ وہ شام میں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے جہادیوں کی مالی معاونت کرتا تھا۔
نیوز اینجسی اے پی نے اسٹیٹ پراسیکیوٹر کے دفتر کے ترجمان مارٹن شٹیلٹنر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس چھاپے کے دوران کسی شخص کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ تاہم اس کارروائی کے دوران برلن کی الصحابہ مسجد اور چند دیگر مقامات پر منگل کی صبح جو چھاپے مارے گئے، ان کا مقصد ریاستی دفتر استغاثہ کی طرف سے اس بارے میں کی جانے والی چھان بین کے لیے شواہد جمع کرنا تھا۔
م م / ع ت / ڈی پی اے، روئٹرز، اے پی