شامی باغیوں کے لیے اسلحے کا مجوزہ بِل: امریکی سینیٹ کے پینل کی منظوری
22 مئی 2013امریکی سینیٹ کی خارجہ امُور کی کمیٹی نے اپنے اجلاس میں شام کے مسلح باغیوں کو اسلحے کی فراہمی کے لیے پیش کردہ مجوزہ بل کی حمایت کر دی ہے۔ منگل کے روز اس بل کے لیے کی جانے والے رائے شماری میں کمیٹی کے پندرہ اراکین نے بِل کی حمایت میں ووٹ ڈالا اور تین کی جانب سے مخالفت کی گئی۔ ابھی اس بل کی منظوری سینیٹ اور ایوان نمائندگان سے دی جانا باقی ہے۔ دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد ہی امریکی حکومت شامی باغیوں کو اسلحے کی فراہمی شروع کر سکے گی۔ خارجہ امور کی کمیٹی میں بھاری اکثریت سے مجوزہ بِل کی منظوری کو انتہائی اہم خیال کیا گیا ہے۔
امریکی سینیٹ کی کمیٹی میں بل کی مخالفت کرتے ہوئے ری پبلکن سینیٹر ران پال (Ron Paul) کا کہنا تھا کہ اگر امریکی اسلحے کی ترسیل شروع ہوتی ہے تو یہ ابھی واضح نہیں کہ یہ کس کو دیا جائے گا۔ ران پال کے مطابق شام کی صورت حال روزانہ کی بنیاد پر تبدیل ہو رہی ہے اور بسا اوقات باغی ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار ہو جاتے ہیں۔
اس بل کے تجویز کرنے والے دو سینیٹروں میں سے ڈیموکریٹ سینیٹر رابرٹ مینیڈیز(Robert Menendez) کا کہنا ہے کہ شام کی صورت حال انتہائی نازک ہے اور خطے کو انتہا پسندی سے بچانے کے لیے امریکا کو کوششیں کرنا ہوں گی۔ سینیٹر رابرٹ مینیڈیز خارجہ امور کی کمیٹی کے چیرمین بھی ہیں۔ بل کو پیش کرنے والے دوسرے اہم سینیٹر بوب کروکر(Bob Croker) کا تعلق ری پبلکن پارٹی سے ہے۔
امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی میں پیش کردہ بل میں اعتدال پسند گروپوں کو ہتھیار دینے کا اشارہ دیا گیا ہے۔ اب اس بل کو سینیٹ کے پورے ہاؤس میں پیش کیا جائے گا۔ سینیٹ میں پہلے ہی کافی اراکین صدر باراک اوباما پر دباؤ بڑھائے ہوئے ہیں کہ وہ شامی باغیوں کے لیے کچھ اہم اقدامات کو تجویز کریں۔ اس بل کی مخالفت میں خارجہ امور کی کمیٹی کے ایک ری پبلکن اور دو ڈیموکریٹ اراکین نے ووٹ ڈالا تھا لیکن کمیٹی میں شامل بقیہ پندرہ اراکین نے واضح طور پر بل کی حمایت کی۔
عالمی امور کے تجزیہ کاروں کے مطابق کسی اعلی امریکی فورم پر پہلی مرتبہ شامی باغیوں کے لیے حمایت کا سامنے آنا ایک اہم اقدام ہے اور یہ شام کے بارے میں امریکی پالیسی میں تبدیلی کا عکاس بھی ہو سکتا ہے۔ اس بِل کو عملی شکل حاصل ہونے میں ابھی تین مرحلے باقی ہے۔
اس بل کی منظوری امریکی کانگریس کے ایوانوں سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان سے حاصل ہونے کے بعد امریکی صدر کی طرف سے بھی اس کی توثیق کی ضرورت ہو گی اور اس کے بعد ہی شامی باغیوں کو اسلحے کی فراہمی کا عمل شروع ہو سکے گا۔ ابھی یہ بھی طے کیا جانا باقی ہے کہ اگر امریکا کی جانب سے اسلحے کی ترسیل شروع کی جاتی ہے تو اس کا حقدار کونسا گروپ ہو گا۔ امریکی دارالحکومت واشنگٹن کے بعض تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا درست باغی گروپوں کا انتخاب کر سکتا ہے بالکل ایسے ہی جیسے اُس نے لیبیا، بوسنیا اور کوسووو میں کیا تھا۔
(ah/ab(AP, Reuters