شدید غربت سے جنگ کے لیے عالمی بینک کو سرمایہ درکار
23 مئی 2023عالمی بینک رکن ممالک سے مزید سرمایے کا متقاضی ہے تاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں سمیت دیگر عالمی بحرانوں میں قرضے فراہم کیے جا سکیں۔ یہ بات عالمی بینک کے مینیجنگ ڈائریکٹر برائے آپریشن آنا جردی نے منگل کو کہی ہے۔
سیاسی بحران کے باعث اسحاق ڈار کا دورہ واشنگٹن ملتوی
پاکستان میں ڈیجیٹلائزیشن ترسیلات زر میں اضافہ لا سکتی ہے، ماہرین
عالمی بینک نے حال ہی میں دنیا کے غریب ترین ممالک کی مدد کے لیے ایک بحرانی نظام ترتیب دیا ہے۔ اس کے تحت عالمی بحرانوں بشمول شدید موسمیاتی واقعات کی صورت میں فوری مالی مدد ممکن ہے۔
عالمی بینک کی سینیئر عہدیدار جردی کا کہنا ہے، ''ہمیں امید ہے کہ ہم کوئی حتمی نتیجہ اخذ کر لیں گے، اس لیے اس سال کے آخر تک ہم فنڈز کی دستیابی میں شدید دلچسپی رکھتے ہیں۔‘‘
بحرانی مدد کی یہ فیسیلٹی بین الاقوامی ترقیاتی ایسوسی ایشن آئی ڈی اے میں قائم کی جا رہی ہے۔ عالمی بینک کا آئی ڈی اے کہلانے والا شعبہ غریب ممالک کی امداد سے متعلق امور کا نگران ہے۔
کووِڈ انیس کی عالمی وبا نے متعدد ممالک کو قرضوں کے بحران کا شکار کر دیا ہے۔ وبائی برسوں میں ان ممالک کی معیشتیں اور مالیات بری طرح متاثر ہوئے اور ایسے میں ان کے لیے قرضوں کی ادائیگیاں ایک بحرانی صورتحال میں تبدیل ہو چکی ہیں۔
جردی نے ہمدردی ظاہر کی کہ اکتوبر میں عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مراکش میں ہونے والے سالانہ اجلاس میں اس بابت کوئی اہم پیش رفت ہو گی۔ ''ہمیں ترقی یافتہ اور امیر ممالک سے سرمائے کی ضرورت ہے، تاکہ کم آمدن والے ممالک میں وسائل تقسیم کر سکیں۔‘‘
عالمی بینک کے 25 رکنی ایگزیکٹیو بورڈ نے تین مئی کو نئے صدر کا تقرر کیا ہے۔ عالمی بینک موسمیاتی تبدیلیوں، عالمی وباؤں اور تنازعات جسیے معاملات سے نمٹنے کے لیے سرمائے کی فراہمی میں اضافے کا خواہاں ہے۔ جردی نے کہا، ''ہمیں مسلسل کام کرنا ہو گا تاکہ ہم ایک ارتقائی روڈمیپ تیار کر رہے ہیں، جس سے ہم ایک اچھے بینک اور ساتھ ہی بڑے بینک کے تشخص تک پہنچنا چاہتے ہیں۔‘‘
عالمی بینک کے اس ارتقائی روڈمیپ میں اپنی مینیجمنٹ سے کہا گیا ہے کہ وہ ادارے کے مشن میں تبدیلی، افعال کے ماڈل اور مالیاتی گنجائش سے متعلق تجاویز دے۔
عالمی بینک کے اس روڈمیپ میں نئے سرمایے کے حصول کے امکانات کا بھی ذکر تاکہ نئے مالیاتی ٹولز اور مزید قرضے دینے کی اہلیت میں اضافہ ممکن ہو۔
ع ت، ک م (روئٹرز)