شمال مشرقی بھارت میں سیلاب، درجنوں انسان اور چھ گینڈے ہلاک
9 جولائی 2024شمال مشرقی بھارت سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ سیلاب نہ صرف ہزاروں دیہات کے لیے تباہ کن ثابت ہوا بلکہ سیلابی ریلے نے ایک نیشنل پارک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ بھارتی صوبے آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے گوہاٹی میں ایک بیان میں کہا کہ سیلاب کا زور اب کچھ ٹوٹنا شروع ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''برہم پتر اور اس کے آپس پاس کے دریاؤں میں پانی کی سطح بہت زیادہ خطرے کی سطح سے نیچے آ گئی ہے۔‘‘
جنوبی ایشیائی خطے میں جون سے ستمبر تک ہونے والی مون سون کی بارشیں ایک طرف تو موسم گرما کی شدت کو کم کرنے اور پانی کی دستیابی کو بہتر بنانے کے لیے بہت اہم ہوتی ہیں، تاہم دوسری جانب مون سون کے نتیجے میں اچانک سیلاب بھی بڑے پیمانے پر انسانی ہلاکتوں اور مادی تباہی کا سبب بنتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں بارشوں اور سیلابوں کی شدت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ شدید نوعیت کی ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیاں ایسے مسائل میں اضافہ کر رہی ہیں۔
شمال مشرقی بھارت میں جیسے جیسے سیلابی پانی کی سطح کم ہو رہی ہے، اس کے ساتھ ہی خطے میں جنگلی حیات پر اس آفت کے مضر اثرات بھی واضح ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ خاص طور پر بھارت کا کازیرنگا نیشنل پارک بہت متاثر ہوا ہے۔
آسام کے وزیر اعلیٰ سرما کے بقول، ''سیلاب نے انسانوں اور جانوروں دونوں کو یکساں طور پر متاثر کیا ہے۔‘‘ سرما نے گزشتہ روز سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ایک گینڈے کے ایسے بچے کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی، جس کی ٹھوڑی تک پانی میں ڈوبی ہوئی تھی۔
دنیا بھر میں ایک سینگ والے گینڈوں کی کل تعداد کا دو تہائی بھارت کے کازیرنگا پارک میں پایا جاتا ہے۔ تحفظ فطرت کی بین الاقوامی تنظیم آئی یو سی این کے مطابق ایک سینگ والے گینڈوں کی نسل کو اس کی بقا کا اتنا شدید خطرہ درپیش ہے کہ اس عالمی تنظیم نے اس نوع حیوانی کا نام اپنی ریڈ لسٹ میں شامل کر رکھا ہے۔
2018 ء کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت کے اس نیشنل پارک میں ایک سینگ والے گینڈوں کی کل تعداد 2,413 بنتی ہے۔
ک م / م م (اے ایف پی)