شمالی کوسووو میں کشیدگی، سرحدی چوکی نذر آتش
28 جولائی 2011کوسووو کے دارالحکومت پرشٹینا سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق مقامی باشندوں کے علاوہ آر ٹی ایس نامی نشریاتی ادارے نے بھی اس امر کی تصدیق کر دی ہے کہ شمالی کوسووو میں مقامی سرب اقلیتی آبادی سے تعلق رکھنے والے کوئی سو کے قریب مشتعل مظاہرین نے سربیا کے ساتھ کوسووو کی یارینیئے بارڈر چیک پوسٹ پر حملہ کر کے پہلے اسے بلڈوزر سے منہدم کر دیا اور پھر اس تباہ شدہ عمارت اور اس میں موجود سامان کو آگ لگا دی۔
حملے کے وقت سرب نسل کے کوسووو کے یہ شہری لاٹھیوں، کلہاڑیوں اور پٹرول بموں سے مسلح تھے۔ اس دوران گولی چلنے کی آوازیں بھی سنائی دیں تاہم ابھی تک کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔
کوسووو اور سربیا کے درمیان اس سرحدی گزر گاہ کے نذر آتش کیے جانے کے بعد کوسووو کے لیے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی قیادت میں کام کرنے والی امن فوج KFOR کے دستوں نے یارینیئے کی چیک پوسٹ کے ارد گرد کے علاقے کو اپنے گھیرے میں لے لیا۔ فوری طور پر ’کے فور‘ نے بد امنی سے متاثرہ علاقے میں اپنے اضافی مسلح یونٹ بھی تعینات کر دیے ہیں۔
یارینیئے شمالی کوسووو کی ان دو سرحدی چوکیوں میں سے ایک ہے، جنہیں پرشٹینا حکومت کے ایک اچانک فیصلے کے بعد گزشتہ پیر کے روز بند کر دیا گیا تھا۔ اس چیک پوسٹ کو سرب نسل کے مظاہرین نے سن 2008 میں اس وقت بھی آگ لگا دی تھی، جب کوسووو نے سربیا سے اپنی علیٰحدگی اور ریاستی خود مختاری کا اعلان کر دیا تھا۔
ان سرحدی چوکیوں کی بندش سے پہلے پرشٹینا میں کوسووو کی حکومت نے قریب ایک ہفتہ قبل غیر متوقع طور پر سربیا سے ہر قسم کی تجارتی درآمدات پر پابندی لگانے کا اعلان بھی کر دیا تھا۔
اس کشیدگی کا ایک پس منظر بلغراد اور پرشٹینا کے مابین پایا جانے والا کھچاؤ بھی ہے۔ یارینیئے کی چیک پوسٹ کے نذر آتش کیے جانے کے بعد پرشٹینا میں کوسووو کے وزیر اعظم ہاشم تھاچی نے کہا کہ شمالی کوسووو میں پر تشدد واقعات اس لیے پیش آ رہے ہیں کیونکہ سربیا نے اس علاقے میں، وہاں کی سرب اقلیتی آبادی کی وجہ سے ’متوازی ڈھانچے‘ قائم کر رکھے ہیں۔
اسی تناظر میں تازہ کشیدگی کے بعد بلغراد میں سرب صدر بورس ٹاڈچ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ شمالی کوسووو میں اقلیتی سرب آبادی کو پر سکون رہنا چاہیے۔ صدر ٹاڈچ نے کہا کہ ایسے واقعات کے ذریعے جو انتہا پسند عناصر کوسووو میں سرب اور البانوی نسل کی آبادی کے درمیان اختلافات کو ہوا دینا چاہتے ہیں، وہ دراصل یہ چاہتے ہیں کہ بلغراد اور پرشٹینا کے مابین مذاکراتی عمل ناکام ہو جائے۔
سربیا اور کوسووو کے درمیان بہتر دوطرفہ تعلقات کے لیے یہ بات چیت ابھی حال ہی میں شروع ہوئی تھی اور اس کو ممکن بنانے میں سب سے اہم کردار یورپی یونین کا تھا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف بلوچ