شمسی ایئر بیس استعمال کر رہے ہیں، امریکی حکام
6 جولائی 2011خبر رساں ادارے روئٹرز نے یہ خبر تین امریکی عہدیداروں کے حوالے سے واشنگٹن سے جاری کی ہے۔ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے، جس کی نگرانی میں بنیادی طور پر ڈرون طیاروں کی یہ پروازیں انجام پاتی ہیں، پہلے سے ہی افغانستان کی سرزمین کو سرحد پار پاکستانی علاقے میں عسکریت پسندوں پر ہلاکت خیز ڈرون حملوں کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے تاہم امریکی اہلکاروں کے مطابق ڈرون طیاروں کی نگران پروازوں کے لیے بلوچستان کا شمسی ایئر بیس بدستور استعمال کیا جاتا رہے گا۔
ایک امریکی اہلکار نے روئٹرز سے باتیں کرتے ہوئے شمسی ایئر بیس کے حوالے سےکہا:’’یہ ایئر بیس مکمل طور پر آپریشنل ہے، کام کر رہا ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف ہمارے آپریشنز میں مدد گار ثابت ہو رہا ہے۔‘‘
ساتھ ہی لیکن اس اہلکار نے یہ بھی کہا:’’اگر کسی بھی وجہ سے ہمیں شمسی ایئر بیس مزید دستیاب نہیں رہتا، تو ہمارے پاس اپنا مشن جاری رکھنے اور القاعدہ اور اُس کے حلیفوں پر ڈرون حملوں کا دباؤ برقرار رکھنے کے لیے یقیناً اور بھی طریقے موجود ہیں۔‘‘
گزشتہ ہفتے کے روز واشنگٹن پوسٹ نے خبر دی تھی کہ تین ماہ قبل سی آئی اے نے اِس ایئر بیس کو اُن ڈرون پروازوں کے لیے استعمال کرنے کا سلسلہ ترک کر دیا تھا، جن میں القاعدہ اور اُس کے حامی عسکریت پسندوں پر میزائل فائر کیے جاتے ہیں۔ تاہم ایک امریکی عہدیدار کے مطابق اِس پاکستانی ہوائی اڈے سے ڈرون آپریشنز میں عارضی وقفے کا تعلق اِس طرح کی کارروائیوں میں اُس عمومی کمی سے بھی تھا، جو پاکستان میں قتل کے الزام میں سی آئی اے کے ایک کنٹریکٹر ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے بعد جان بوجھ کر عمل میں لائی گئی تھی۔
آج کل شمسی ایئر بیس پر پاکستانی عملے کے ساتھ ساتھ سی آئی اے کے بھی ارکان تعینات ہیں۔ دو امریکی عہدیداروں کے مطابق امریکہ ابھی سے پاکستان سے باہر، دوسرے لفظوں میں افغانستان میں، ڈرون طیاروں کی پروازوں کے لیے متبادل انتظامات کر چکا ہے۔ ایک عہدیدار کا البتہ یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں عسکریت پسندوں کے اہداف پر حملوں کے لیے بحری جہازوں کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اتوار تین جولائی کو پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے حوالے سے یہ خبر جاری ہوئی تھی کہ اُن کی حکومت نے کبھی بھی امریکہ کو پاکستانی اڈے ڈرون حملوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ گزشتہ ہفتے وزیر دفاع احمد مختار نے کہا تھا کہ پاکستان نے امریکہ کو شمسی ایئر بیس خالی کر دینے کے لیے کہا ہے۔ امریکی حکام ان دونوں نقطہ ہائے نظر کو رد کرتے ہیں۔ تاہم پاکستان کی حدود کے اندر ڈرون آپریشنز کی اصل حقیقت کو راز ہی میں رکھا جا رہا ہے تاکہ پاکستانی حکام داخلی سیاسی وجوہات کی بناء پر امریکی سرگرمیوں سے لاعلمی کا اظہار کر سکیں۔
رپورٹ: خبر رساں ادارے / امجد علی
ادارت: کشور مصطفیٰ