شنگھائی میں ’ڈزنی لینڈ‘ کا شاندار افتتاح
پانچ سال کی تعمیراتی سرگرمیوں کے بعد جمعرات سولہ جون کو چینی شہر شنگھائی میں بھی امریکی ادارے ڈزنی کے تفریحی پارک ’ڈزنی لینڈ‘ کے دروازے ہر خاص و عام کے لیے کھول دیے گئے ۔ لوگ بلا شبہ اس پارک کے حوالے سے بہت پُر جوش ہیں۔
می لاؤ شُو (مِکی ماؤس) کا سلام
دنیا میں اپنی نوعیت کا چھٹا ’ڈزنی لینڈ‘ 4.9 ارب یورو کی لاگت سے بندرگاہی شہر شنگھائی کے پوڈونگ نامی علاقے میں صنعتی علاقے کے بیچوں بیچ بنایا گیا ہے۔ اس تفریحی پارک میں بھی ڈزنی کے سبھی مقبول کردار دیکھے جا سکیں گے، مثلاً مِکی ماؤس، سنو وائٹ اور ڈونلڈ ڈَک۔
شنگھائی میں ’مین سٹریٹ یو ایس اے‘ نہیں ہے
دنیا کے باقی ماندہ پانچ ’ڈزنی لینڈز‘ کے برعکس اس چینی ’ڈزنی لینڈ‘ کی مرکزی شاہراہ کو ’مین سٹریٹ یو ایس اے‘ کی بجائے ’مکی ایونیو‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اس مرکزی شاہراہ کے اردگرد واقع ریستوراں اور دوکانیں ویسے ہی دکھائی دیتے ہیں، جیسے کہ باقی ماندہ پانچ ’ڈزنی لینڈز‘ میں۔
امریکی فلموں اور میوزیکلز سے لیے گئے مناظر
شنگھائی کے ’ڈزنی لینڈ‘ میں بھی پانی کے جھولے ہیں، جو جنگل جیسے ماحول سے ہو کر گزرتے ہیں۔ انہیں دیکھ کر بحری قزاقوں کی کہانیوں پر مشتمل فلمی سلسلے ’پائریٹس آف دی کیریبیئن‘ کی یاد آتی ہے۔ کارٹون فلم ’دی سنو کوئین‘ کی طرز پر ایک اسٹیج شو کے ساتھ ساتھ ’سٹار وارز‘ فلم کے کردار بھی یہاں دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہاں ’لائن کنگ‘ نامی میوزیکل سے چینی زبان میں محظوظ ہوا جا سکتا ہے۔
کاروبار میں چینی پارٹی بھی شامل
نائب چینی صدر وانگ یانگ (درمیان میں)، شنگھائی میں چینی کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری ہان ژَینگ (بائیں) اور ڈزنی کے سربراہ بوب آئیگر (دائیں) کے ہاتھوں شنگھائی میں ’ڈزنی لینڈ‘ کا افتتاح، صدر شی جن پنگ نے بھی خیر سگالی کا پیغام بھیجا۔ ’ڈزنی لینڈ‘ شنگھائی میں ڈزنی کے سرمائے کی شرح صرف تینتالیس فیصد ہے جبکہ انتظامی ادارے میں اُس کی شرکت کا تناسب ستّر فیصد ہے۔ باقی سب کچھ ایک چینی ریاستی ادارے کے پاس ہے۔
اچھے کاروبار کی امید
بڑھتے ہوئے چینی متوسط طبقے کے باعث ڈزنی زبردست منافع کی توقع کر رہا ہے۔ دریائے یانگزے کے آس پاس کا علاقہ چین میں سب سے زیادہ قوت خرید رکھنے والا علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ تقریباً تینتیس کروڑ انسان تین گھنٹے سے بھی کم دورانیے کا سفر طے کر کے اس پارک تک پہنچ سکتے ہیں۔ دن بھر کا ٹکٹ اڑسٹھ یورو کے برابر رقم میں۔ عالمی بینک کے مطابق 2015ء میں چین میں اوسط فی کس آمدنی تقریباً 550 یورو ماہانہ کے برابر تھی۔
ملک کے اندر بھی زبردست حریف
میڈیا رپورٹوں کے مطابق گزشتہ چند برسوں میں پورے چین میں 330 سے زیادہ تفریحی پارک قائم ہوئے۔ تازہ ترین مثال بڑے وسطی چینی شہر نان چنگ کے ’وانڈا پارک‘ کی ہے، جس کے مالک وانگ ژیانلین جائیداد کے کاروبار سے وابستہ ایک ارب پتی شخص ہیں اور اُن کا اندازہ ہے کہ شنگھائی میں ڈزنی کو اپنی لاگت ہی پوری کرنے کے لیے بیس برس کا عرصہ درکار ہو گا۔ ڈزنی کے سربراہ آئیگر کے خیال میں ’یہ تخمینہ بہت مضحکہ خیز ہے‘۔
اور بیرونی دنیا سے ...
تفریحی پارکوں کے شعبے میں سرگرمِ عمل ایک اور امریکی ادارہ این بی سی یونیورسل 2019ء تک چینی دارالحکومت بیجنگ میں یونیورسل اسٹوڈیوز کا سب سے بڑا تھیم پارک تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس پارک کا مقصد شمالی چین کے باسیوں کو ہالی وُڈ کے دلچسپ اور حیرت انگیز پہلوؤں سے متعارف کروانا ہو گا۔