شنگھائی ورلڈ ایکسپو ’دنیا کو حیرت زدہ‘ کرنے کو تیار
30 اپریل 2010منتظمین کو توقع ہے کہ اس دوران 10 کروڑ افراد نمائش گاہ کا رُخ کریں گے، جن میں سے بیشتر مقامی باشندے ہوں گے۔ شنگھائی ورلڈ ایکسپو کی افتتاحی تقریب میں فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی اور ان کے جنوبی کوریائی ہم منصب Lee Myung-Bak سمیت متعدد عالمی رہنما بھی شرکت کر رہے ہیں۔
اس ورلڈ ایکسپو کا آغاز آتش بازی سے ہوگا۔ شنگھائی چین کا سب سے زیادہ کوسموپولیٹن شہر ہے اور حکام اسے زندہ دلوں کا شہر ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے افتتاحی تقریب کے لئے اسی ٹیم کی خدمات حاصل کی ہیں، جس نے حالیہ وینکور ونٹر اولمپکس کی افتتاحی اور اختتامی تقریبات کا اہتمام کیا۔ اس موقع پر مسلسل آتش بازی کا مظاہرہ کیا جائے گا جبکہ شہر میں دریا کے کنارے پر ساڑھے تین کلومیٹر کا علاقہ تیز روشنیوں کی ایک زنجیر سے جگمگا اٹھے گا۔ منتظمین کا کہنا ہے، ’ہم دنیا کو حیرت زدہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔‘
بعض ممالک نے اس نمائش کو انوکھا رُوپ دینے کے لئے کچھ خاص انتظامات کئے ہیں۔ ڈنمارک نے اس کے لئے اپنا ’لٹل مرمیڈ‘ کا مشہور مجسمہ کوپن ہیگن سے نکال کر شنگھائی پہنچا دیا ہے۔ فرانس نے نایاب پینٹنگز اور روڈن مجسمے وہاں رکھے ہیں۔ اٹلی نے نشاط ثانیہ کے ماسٹر کاراواگیو کا کام پیش کیا ہے۔ بھارت کی جانب سے بالی وُڈ کے متعدد ستارے افتتاحی تقریب کے موقع پر موجود ہوں گے جبکہ اطالوی گلوکار آندریا بوسیلی پرفارم کریں گے۔
ورلڈ ایکسپو کے لئے نمائش گاہ پانچ مربع کلومیٹر سے زائد کے علاقے پر پھیلی ہوئی ہے، جسے ہفتے کو عوام کے لئے کھول دیا جائے گا۔ اس نمائش میں شامل بیشتر کمپنیاں بالخصوص چین کی ایک ارب سے زائد کی مارکیٹ پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ چین اس نمائش کو اپنی ثقافت اور ٹیکنالوجی کو بڑے پیمانے پر متعارف کرانے کے لئے بھی استعمال کر رہا ہے۔ چین نے 2008ء میں کامیابی سے بیجنگ اولمپکس منعقد کرائے تھے۔ اس کے حکام ابھی تک اسی کامیابی کے سحر سے نہیں نکلے اور وہ شنگھائی ورلڈ ایکسپو کو بھی مساوی اہمیت دے رہے ہیں، جسے وہ بڑے پیمانے پر کوئی بھی ایونٹ منعقد کرنے کی اپنی اہلیت کو ثابت کر سکتے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: شادی خان سیف