شہباز شریف نے امریکی امداد ٹھکرا دی، عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے متاثر
20 اکتوبر 2011سیاسی ماہرین کے خیال میں پنجاب کی حکومت کا امریکی امداد نہ لینےکے فیصلے کے پس پردہ سیاسی مقاصد ہیں۔ ان کے مطابق ملک میں بڑھتے ہوئے امریکہ مخالف جذبات اور ووٹ حاصل کرنے کے لیے شریف حکومت یہ فیصلہ کرنے پر مجبور ہوئی۔ صوبہ پنجاب کی آبادی فرانس سے زیادہ ہے اور رقبے میں یہ صوبہ یونان سے بھی بڑا ہے۔ صوبے کے بہت سے سرکاری ہسپتالوں، اسکولوں کا حال انتہائی ناقص ہو چکا ہے اور بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے ان شعبوں کے لیے فوری امداد کی ضرورت ہے۔
لاہور کے لیڈی ولنگڈن ہسپتال کی حالت اس وقت یہ ہے کہ وارڈز میں چوہے گھومتے پھرتے دکھائی دیتے ہیں، تین مریضوں کے لیے ایک بستر ہے، صرف ایک آپریشن تھیٹر کام کر رہا ہے اور انکیوبیٹرز کی کمی کی وجہ سے نومولود بچوں کی اموات کی شرح بھی بڑھ چکی ہے۔ ایسی صورتحال میں127ملین امریکی ڈالر کی پیشکش بہت سے مسائل کو حل کر سکتی تھی۔ ان میں سے 16ملین صرف لیڈی ولنگڈن ہسپتال کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لیے مختص کیے گئے تھے۔
لیڈی ولنگڈن ہسپتال کے ایک سینئر منتظم محمد شریف کا کہنا ہے کہ حکومت کا امریکی امداد قبول نہ کرنے کا فیصلہ غریب عوام کے حق میں نہیں ہے۔ ’’اس فیصلے نے ہمیں بہت متاثر کر دیا ہے‘‘۔ لیڈی ولنگڈن ہسپتال کے علاوہ بھی صوبہ میں بہت سے ہسپتال بنیادی سہولیات کے حصول کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔
1930ء میں برطانوی دور میں یہ ہسپتال تعمیر کیا گیا تھا۔ کنیز اختر نامی ایک نرس نے بتایا کہ صورتحال اس قدر خراب ہو چکی ہے کہ ایک ہی بستر پر مریضوں کو دوسرے کے ساتھ دراز ہونے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ ’’زچگی کے انتظار میں خواتین کو برآمدے میں انتظار کرنا پڑتا ہے‘‘۔ لیڈی ولنگڈن ہسپتال کے محمد شریف کا کہنا تھا کہ ان کے ہسپتال میں زیادہ تر غریب افراد ہی آتے ہیں۔ ان کے بقول 16ملین ڈالر سے 10 انکیوبیٹرز خریدنے کےعلاوہ سو بستروں والوں ایک وارڈ کی تعمیر اور ہنگامی حالت کے شعبے کو مزید بہتر بنایا جا سکتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح نہ صرف غریب افراد کو سہولت مہیا ہو جاتیں بلکہ زچہ و بچہ کی اموات کی شرح میں بھی کمی آتی۔
پاکستان میں امریکی سفارت خانے نے بتایا ہے کہ پنجاب حکومت کے انکار کے بعد 127ملین ڈالر کی امداد اب ملک کے دیگر علاقوں میں جاری امریکی منصوبوں میں خرچ کی جائے گی۔
پنجاب کے وزیراعلٰی شہباز شریف اپنے فیصلے کا جواز پیش کرتے ہوئےکہتے ہیں کہ بیرونی امداد کا کشکول توڑنے کا وقت آگیا ہے۔ ان کے بقول ’’پاکستان کو بے توقیری کی زندگی سے نجات دلانے کے لیے ضروری ہے کہ اس طرح کے اقدامات اٹھائے جائیں۔ اس سے قبل بھی پنجاب حکومت امریکی امداد کے کئی معاہدوں کو منسوخ کر چکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی امداد ٹھکرانے کے فیصلہ کا نہ تو شریف فیملی اور نہ ہی ان کی حکومت میں شامل افراد پر کوئی اثر پڑے گا۔ اس سے صرف غریب افراد ہی متاثر ہوں گے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : عابد حسین