شہباز شریف چار جون سے چین کے کئی روزہ دورے پر
1 جون 20242013 ء کے بعد سے چینی سرمایہ کاری اور مالی مدد پاکستان کی مشکلات سے دوچار معیشت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے، جس میں قرضوں کی ری شیڈولنگ بھی شامل ہے، تاکہ اسلام آباد زرمبادلہ کے اپنے انتہائی کم ذخائر کے تناظر میں بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہو سکے۔
سی پیک منصوبے کے ’اپ گریڈڈ ورژن‘ پر کام کے لیے تیار ہیں، چین
چینی تفتیش کار خودکش حملے کی تحقیقات کے لیے پاکستان میں
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ اس دورے کا مقصد اربوں ڈالر مالیت کے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینا ہے۔ خیال رہے کہ سی پیک بیجنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا ایک اہم حصہ ہے۔
ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اس پریس بریفنگ میں مزید کہا، ''وزیر اعظم کے دورے کا ایک اہم پہلو تیل و گیس، توانائی، آئی سی ٹی اور نئی ٹیکنالوجیز سے متعلق معروف چینی کمپنیوں کے سربراہوں سے ملاقاتیں ہوں گی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف چینی صدر شی جن پنگ سے بھی ملاقات کریں گے اور وزیر اعظم لی چیانگ سے بھی وفود کی سطح پر بات چیت ہو گی۔
مجموعی طور پر 65 بلین ڈالر مالیت کے سی پیک منصوبے کے تحت چین نے پاکستان میں بجلی کے مختلف منصوبوں اور سڑکوں کے نیٹ ورکس میں بھی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے لیکن حالیہ مہینوں میں مختلف منصوبوں پر عمل درآمد میں سست روی بھی دیکھنے میں آئی ہے۔
پاکستان میں سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں اور چینی مفادات پر عسکریت پسند اکثر حملے کرتے رہے ہیں۔ ایسا تازہ ترین واقعہ مارچ میں ایک خودکش بم دھماکے میں چھ چینی انجینئروں کی ہلاکت تھا۔ یہ انجینئر پاکستان کے شمالی حصے میں ایک ڈیم پر کام کر رہے تھے۔
بیجنگ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں اور وہاں کام کرنے والے اہلکاروں کی حفاظت کی ضمانت دے۔
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے دورے کا اعلان ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب چند روز قبل ہی پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ مارچ میں کیے گئے بم دھماکے میں ملوث 11 عسکریت پسندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ا ب ا/م م (روئٹرز)