صدر ماکروں فرانسیسی اسکولوں میں یونیفارم کی تجویز کے حامی
10 ستمبر 2023فرانس میں اسکول یونیفارم متعارف کروانے کے لیے آج کل ایک بحث چھڑ ی ہوئی ہے۔ رواں تعلیمی سال کے آغاز پر فرانسیسی وزیر تعلیم گابریل آٹال نے تعلیمی اداروں مین حجاب پہننے پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔ گزشتہ کچھ دنوں سے اس فیصلے کے بعد ان پر بہت تنقید کی جا رہی تھی، جس پر حکام کا کہنا تھا کہ اسکولوں میں عبایا پہننے والی لڑکیوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کے باعث یہ پابندی لگانا پڑی۔
گابریل آٹال کا مزید کہنا تھا کہ موسم خزاں کے آتے ہی اسکولوں میں یونیفارم پہننے کی تجویز پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اس حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اسکولوں میں یونیفارم کا تجربہ کرنے کا مقصد ان تعلیمی اداروں کے سربراہان کی حمایت کرنا ہے، جن کو اکثر اس بحث اور تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ اسکولوں میں کس قسم کا لباس پہنا چاہیے۔
یوٹیوبر اوگو ڈیکرپٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے فرانسیسی صدر نے کہا، "مختلف لباس پہنے کا معاملہ میری رائے میں زیادہ قابل قبول ہے اور انضباطی نقطہ نظر سے بھی تھوڑا کم سخت لگتا ہے۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے خیال میں یونیفارم کے کسی سخت قانون کے بجائے شرٹ، پینٹ اور جیکٹ جیسے سادہ لباس کو متعارف کروانا چاہیے۔
اس معاملے پر مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے ملک کی اعلیٰ انتظامی عدالت یا کونسل آف اسٹیٹ میں حجاب پر پابندی کے خلاف ہنگامی اپیل بھی دائر کر دی ہے۔ اگلے منگل سے عدالت میں اس کی سماعت شروع ہو گی۔
ایمانوئل ماکروں نے مزید کہا کہ کسی کو اس کے لباس کی وجہ سے مسترد یا تضحیک کا نشانہ بنانے کی بالکل بھی حمایت نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالب علموں کے لباس کو یکساں بنانے کا خیال نہ صرف مذہبی وجوہات پر کیا گیا بلکہ ایسا انہیں منظم کرنے کے لیے بھی کیا جا رہا ہے۔
فرانس میں ماضی میں اس بارے میں بھی بحث ہوتی رہی ہے کہ آیا اسکولوں میں لڑکیوں کا چست اور مختصر لباس پہنا بھی مناسب ہے یا نہیں۔ اس یورپی ملک میں مذہبی علامتوں کی سرعام نمائش سے بارہا تنازعات جنم لیتے رہے ہیں ، خاص طور پر جب ان علامات کا تعلق اسلام سے ہو۔ فرانس میں 1994ء میں ایک قانون منظور کیا گیا تھا، جس کے تحت اسکولوں میں صرف مخصوص مذہبی علامات کی نمائش کی جا سکتی تھی۔ اس اقدام کے دس سال بعد اسکولوں میں کپاہ اور بڑی صلیبوں کے ساتھ ساتھ سر پر اسکارف پہننے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی تھی اور بعد ازاں 2010 میں پورے چہرے کے نقاب پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
ث س ⁄ ع ا (ڈی پی اے)