صدر ٹرمپ نے شمالی کوریائی رہنما سے اپنی ملاقات منسوخ کر دی
24 مئی 2018امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے جمعرات چوبیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق وائٹ ہاؤس نے ایک ایسا خط جاری کیا ہے، جس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کمیونسٹ کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے ساتھ اپنی پہلی اور بہت تاریخی قرار دی جانے والی مجوزہ سمٹ منسوخ کر دی ہے۔
یہ خط صدر ٹرمپ کی طرف سے شمالی کوریا کے رہنما کے نام لکھا گیا ہے۔ اس میں امریکی صدر نے کم جونگ اُن کو لکھا ہے، ’’میں اس ملاقات کے بارے میں بہت پرامید تھا اور (سنگاپور میں) آپ سے ملنا چاہتا تھا۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ وہ بے تحاشا غصہ اور جارحیت، جن کا اظہار آپ کے ایک حالیہ بیان سے ہوتا ہے، ان کی وجہ سے میری رائے میں یہ بات نامناسب ہو گی کہ ہم ایسے وقت پر ایک دوسرے سے ملیں اور وہ ملاقات عمل میں آئے، جس کی طویل عرصہ پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔‘‘
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی صدر کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا اپنی جوہری صلاحیت کے بارے میں بات کرتا ہے، ’’لیکن ہماری (جوہری) صلاحیت اتنی زیادہ اور طاقت ور ہے کہ میں خدا سے دعا مانگتا ہوں کہ ہمیں اسے کبھی بھی استعمال نہ کرنا پڑے۔‘‘
بین الاقوامی امور کے بہت سے ماہرین اس سمٹ کی امریکی صدر کی طرف سے منسوخی کو اس لیے افسوسناک قرار دے رہے ہیں کہ عالمی برادری نے، خاص طور پر دونوں کوریائی رہنماؤں کی اپریل میں ہونے والی سربراہی ملاقات کے بعد، اس امریکی شمالی کوریائی سمٹ کے ممکنہ نتائج سے بہت سی امیدیں بھی لگا لی تھیں۔
امریکی صدر کے آج کے اس اعلان سے کچھ ہی دیر قبل جمعرات چوبیس مئی ہی کے روز کمیونسٹ کوریا نے اپنے ایک حالیہ اعلان کے مطابق مبینہ طور پر اپنی وہ عسکری تجربہ گاہ بھی منہدم کردی یا ناقابل استعمال بنا دی تھی، جہاں پیونگ یانگ کی طرف سے ایٹمی دھماکے کیے جاتے تھے۔
پیونگ یانگ کے ایٹمی دھماکوں کی اس تجربہ گاہ کے خاتمے کی صدر ٹرمپ کے سمٹ کی منسوخی کے اعلان سے کچھ ہی دیر قبل ملنے والی رپورٹوں میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ شمالی کوریا نے یہ اقدام اس لیے کیا تھا کہ سنگاپور میں کم جونگ اُن اور ڈونلڈ ٹرمپ کی اگلے ماہ ہونے والے مجوزہ ملاقات سے پہلے ماحول کو اسی سمٹ کے تعمیری نتائج کے لیے مزید سازگار بنایا جا سکے۔
مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے جس جوہری تجربہ گاہ کے انہدام کی اطلاع دی ہے، اس کی مبینہ طور پر غیر جانبدار ذرائع کی طرف سے فوری طور پر کوئی حتمی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔
م م / ا ا / روئٹرز، اے پی