صدر ٹرمپ کی صحت اب کیسی ہے؟
5 اکتوبر 2020کورونا وائرس کے علاج کے لیے ہسپتال میں داخل کیے جانے کے بعد صدر ٹرمپ پہلی مرتبہ عوام کے سامنے آئے اور ان کا شکریہ ادا کیا لیکن طبی ماہرین نے ان کے اس عمل سے طبی عملے کے افراد کی صحت کو خطرے میں ڈالنے کے لیے ان پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے قبل ازیں ایک ویڈیو پوسٹ کیا جس میں ڈاکٹر وں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے 'بہت بڑی خبر‘ قرار دیا۔ اپنے حامیوں کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ان سے ملنے جلد ہی پہنچنے والے ہیں۔ جس کے تھوڑی دیر بعد ہی ٹرمپ والٹر ریڈ نیشنل ملٹری میڈیکل سینٹر، جہاں وہ زیر علاج ہیں، کے باہر موجود تھے۔
صدر ٹرمپ پر نکتہ چینی
صدر ٹرمپ کے حامی انہیں دیکھ کر حیران رہ گئے۔ دوسری طرف طبی ماہرین نے 74سالہ صدر کے اس طرح ہسپتال سے باہر آنے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے طبی عملے کی صحت کو خطر ے میں ڈال دیا۔ والٹر ریڈ ہسپتال کے ڈاکٹر جیمز فلپس نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا، ”یہ غیر ذمہ داری ناقابل یقین ہے۔‘‘
میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے ہسپتال سے باہر نکلنے کے حوالے سے انہیں آگاہ نہیں کیا گیا لیکن وائٹ ہاوس کے ترجمان جڈ ڈیر نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا دورہ ڈاکٹر وں سے منظور شدہ اور تمام حفاظتی اقدامات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا تھا۔
ٹرمپ کی صحت کی صورتحال کے بارے میں غلط فہمی
اتوار چار اکتوبر کو ڈاکٹروں نے وائٹ ہاؤس کو بتایا تھاکہ صدر ٹرمپ کی حالت'مسلسل بہتر ہو رہی ہے‘۔ تاہم انہیں جمعہ کے روز کچھ سنگین علامتیں ظاہر ہوئی تھیں۔ اس پریس کانفرنس کو صدر ٹرمپ کی صحت کے حوالے سے متضاد بیانات سے پیداہونے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کے طورپر دیکھا جارہا ہے۔
صدر ٹرمپ کی میڈیکل ٹیم کے ایک رکن ڈاکٹر شان کونلی نے تسلیم کیا کہ صدر ٹرمپ کی صحت کے حوالے سے بعض غلط فہمیاں پیدا ہوگئی تھیں تاہم ٹیسٹ کے نتائج توقع کے مطابق ہیں اور کوئی بڑی طبی پریشانی سامنے نہیں آئی ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر کونلی کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز صدر ٹرمپ کے خون میں آکسیجن کی سطح 93 فیصد سے نیچے گر گئی تھی اور انھیں سانس پھولنے کی شکایت پیدا ہوئی جس کے بعد انھیں ڈیکسامیتھاسون دی گئی۔ تاہم ڈاکٹر کونلی نے کہا کہ اب ان کے خون میں آکسیجن کی سطح 98 فیصد ہے اورکوئی بڑی طبی تشویش کی بات نہیں ہے۔
ٹرمپ کی میڈیکل ٹیم کے ایک اور رکن ڈاکٹر شان ڈولی نے بھی کہا کہ صدر کی حالت کافی بہتر ہے۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کا یہ جملہ نقل کیا ”میں ایسا محسوس کررہا ہوں کہ آج (پیرکو) ہسپتال سے واپس جاسکتا ہوں۔"
لیکن بعض دیگرماہرین جن کا صدر ٹرمپ کے علاج سے کوئی تعلق نہیں ہے، کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ صدر ٹرمپ کا معاملہ شدید نوعیت کا ہے۔ صدر کو ڈیکسا میتھاسون دی جا رہی ہے جو کووڈ سے بری طرح متاثر ہونے والے افراد کو دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ انہیں اینٹی وائرل ریمڈیسویر دوا بھی دی جا رہی ہے۔
دلچسپ سفر اور حقیقی اسکول
قبل ازیں صدر ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ بہت دلچسپ سفر ہے۔ ”میں نے کووڈ 19کے بارے میں حقیقی اسکول میں آکر سیکھا ہے۔ یہ حقیقی اسکول ہے۔ یہ ویسا نہیں کہ چلو کتابیں پڑھیں اور مجھے سمجھ آگئی ہے۔ یہ بہت دلچسپ ہے۔"
خیال رہے کہ امریکی صدر کی ایک سینئر مشیر میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد صدر ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے ٹیسٹ کرائے گئے تھے اور ان کے نتائج بھی مثبت آنے کے بعد صدر ٹرمپ کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
صدر ٹرمپ ایسے وقت میں کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جب صدارتی انتخابات میں ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔
ج ا / ا ب ا (اے ایف پی، ایف پی، روئٹرز)