صنعاء پر قبضے کی جنگ ستمبر میں ہو سکتی ہے: جلا وطن حکومت
27 اگست 2015یمن کی جلا وطن حکومت کے وزیر خارجہ ریاض یٰسین عبداللہ نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا ہے کہ ملکی دارالحکومت صنعاء پر قبضے کی جنگ اگلے دو ماہ کے دوران شروع کر دی جائے گی۔ عبداللہ کے مطابق دارالحکومت کے اندرونی علاقوں میں قابض قوتوں کے خلاف مزاحمتی عمل کو شروع کر دیا گیا ہے اور اگلے ہفتوں میں کئی مزید ایسے دفاعی معاملات رونما ہوں گے، جو صنعاء پر دوبارہ قبضے میں معاون ہوں گے۔ جلاوطن حکومت کو یقین ہے کہ اندرون یمن میں حوثیوں کی مخالف قوتوں کو ساتھ ملا کر دارالحکومت پر قبضےکا عسکری عمل کامیابی تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
بندر گاہی شہر عدن پر قبضے کے بعد سعودی اتحاد کی عسکری لیڈر شپ منصور ہادی کے حامی فوجی اور مقامی مزاحمتی لشکریوں کے ہمراہ اب صنعاء کی جانب بڑھنے پر غور کر رہے ہیں۔ جلا وطن وزیر خارجہ کا بیان بھی اِسی تناظر میں خیال کیا جا رہا ہے۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ منصور ہادی کا بطور صدر واپس آنا ابھی بھی دور کی کوڑی دکھائی دیتی ہے۔ قطری دارالحکومت دوحہ میں قائم برُوکنگز سینٹر کے سینیئر سیاسی تجزیہ کار ابراہیم فرحت کا کہنا ہے کہ سیاسی مفاہمت کے بغیر صنعاء کی جنگ طویل، خون ریز اور تھکا دینے والی ہو گی اور انجام کار کوئی بھی جیتنے کی پوزیشن میں نہیں ہو گا۔ فرحت کا مزید کہنا ہے کہ اگر منصور ہادی صنعاء پر قبضے کی ناکام کوشش کرتے ہیں تو یہ یمن کی دوبارہ تقسیم کا باعث بن سکتی ہے۔
عسکری تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ صنعاء پر قبضے کا عمل مارب کے مقام سے شروع ہو سکتا ہے کیونکہ مارب علاقے کے قبائلی سردار مسلسل حوثی شیعہ ملیشیا کے لیے سر درد بنے ہوئے ہیں۔ ان سرداروں کے مسلح ساتھی مسلسل شیعہ ملیشیا اور صالح کے حامی فوجی دستوں پر گھات لگا کر شب خون مارنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہی کے حملوں سے سعودی عرب کی یمنی مزاحمتی دستوں کے لیے سپلائی لائن بحال ہے۔ سعودی اخبارات میں جلاوطن یمنی حکومتی اہلکاروں کے بیانات ظاہر کرتے ہیں کہ ستمبر میں صنعاء پر قبضے کی جنگ شروع ہو سکتی ہے۔
یمن کے تنازعے میں جلا وطن صدر عبدالربو منصور ہادی کو مغربی اقوام اور سعودی عرب کے علاوہ دوسری خلیجی و عرب ریاستوں کی حمایت حاصل ہے۔ اس طرح وہ یمن کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ صدر تصور کیے جاتے ہیں۔ حوثی شیعہ ملیشیا اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کے وفادار فوجی دستوں کو سعودی اتحادی فضائیہ کے حملوں کا بھی سامنا ہے یمنی سکیورٹی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ سعودی فورسز کے پچاس اہلکار بندرگاہی شہر عدن پہنچ گئے ہیں اور یہ مقامی اور مزاحمتی قوتوں کو تحریک دینے کے عمل میں شریک ہوں گے۔ اخبار اشرق الاوسط کے مطابق سعودی اسپیشل فورسز کے اراکین عدن میں امن کی صورت حال کی نگرانی کریں گے اور نواحی علاقوں سے حوثی شیعہ ملیشیا کو پیچھے دھکیلنے کی پلاننگ کا بھی حصہ ہوں گے۔