طالبان لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے دیں، سابق افغان صدر
19 اگست 2023افغانستان کے یوم آزادی کے موقع پر جاری کردہ اپنے بیان میں سابق صدر حامد کرزئی نے افغان عوام سے کہا کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم یقینی بنائیں۔ دوسری جانب طالبان نے بھی برطانیہ سے آزادی کی سالگرہ کے موقع پر جاری کردہ بیان میں مذہبی اور ثقافتی اقدار کے تحفظ کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ طالبان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ کسی کو افغانستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔ افغانستان اگست میں برطانوی قبضے سے آزادی کی 104ویں سالگرہ منا رہا ہے۔
افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کا امدادی بجٹ ساڑھے چار کے بجائے تین بلین ڈالر
دو اسکولوں میں ایک سو طلبہ کو زہر دیا گیا، افغان حکام
اگست دو ہزار اکیس میں افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا پر طالبان نے کابل پر قبضہ کر لیا تھا جب کہ امریکی حمایت یافتہ صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہو گئے تھے۔ تاہم اب تک کسی ملک نے افغانستان پر طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
اقتدار پر قبضے کے بعد طالبان نے ایک مرتبہ پھر ملک میں سخت ترین شرعی قوانین کا نفاذ کر رکھا ہے جب کہ حالیہ عرصے میں لڑکیوں کی تعلیم پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
فقط بین الاقوامی ادارے اورامدادی تنظیمیں ہی نہیں بلکہ بہت سے افغان بھی ملک میں تعلیم کی سطح میں گراوٹ کے تناظر میں اس پابندی کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ افغان سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی سے ملک مزید غربت اور افلاس کا شکار ہو گا۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے افغانستان میں طبی شعبے میں بڑے بحران کے خطرے سے متنبہ کیا ہے۔ عالمی ادارے کی جانب سے جمعے کے روز جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر طبی شعبے میں سرمایے کی فراہمی اسی طرح قلت کا شکار رہی تو اس سے آٹھ ملین افراد زندگی بچانے والی ادویات کے حصول سے محروم ہو سکتے ہیں۔
عالمی ادارے کے بیان کے مطابق، ''افغانستان میں صورت حال تباہ کن ہے اور وسائل کی کمی اور طبی شعبے سے وابستہ ورکرز اور مقامات پر سرمائے کی کمی کی وجہ سے لاتعداد زندگیاں خطرے میں ہیں۔‘‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں سولہ لاکھ افراد ذہنی صحت سے متعلق مشاورت اور سائیکولوجیکل سپورٹ سے محروم ہیں، جب کہ گیارہ ملین بچوں کو پولیو ویکسین نہیں دی جا سکی ہے۔
ع ت، ع ب (اے ایف پی، ڈی پی اے)