طالبان کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے، صدر کرزئی
2 نومبر 2011ترکی میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات کے دوران افغان صدر حامد کرزئی نے کہا، ’’ہم خود کش بمباروں سے بات کرتے نہیں رہ سکتے۔ اسی لیے ہم نے طالبان سے مذاکرات منقطع کردیے تھے۔ ہم دوبارہ اس وقت تک ان سے بات نہیں کریں گے جب تک کہ ہمیں طالبان کا پتہ نہیں مل جاتا۔ اس وقت تک ہم اس مسئلے کے حل کے لیے اپنے پڑوسی برادر ملک پاکستان سے بات کریں گے۔‘‘
حامد کرزئی کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکی انتظامیہ کی جانب سے یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ افغانستان کے مسئلے کے حل کے لیے طالبان کے بعض حلقوں کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں۔ اس حوالے سے پاکستان کی مدد کو اہم سمجھا جا رہا ہے۔ امریکی انتظامیہ پاکستان پر زور دے رہی ہے کہ وہ طالبان کی مبینہ سر پرستی بند کرے اور انہیں مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کرے۔ ترکی کی میزبانی میں پاکستان اور افغانستان کے صدور کے درمیان ملاقات کو انہیں کوششوں کا ایک حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ ستمبر کے مہینے میں سابق افغان صدر برہان الدین ربانی کے قتل کے بعد افغان حکومت کی طالبان سے مذاکرات کی کوششوں کو زبردست دھچکہ لگا تھا۔ ربانی نہ صرف سابق افغان صدر تھے بلکہ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں بھی ایک کلیدی کردار ادا کر رہے تھے۔
ربانی کے قتل کے بعد افغانستان اور پاکستان کے تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے تھے۔ افغان حکومت نے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ربانی کے قاتل کی پشت پناہی کر رہی تھی۔ امریکہ اور افغانستان پاکستان پر یہ الزام بھی لگاتے رہے ہیں کہ وہ عسکری گروہ حقانی نیٹ ورک کی سرپرستی کر رہا ہے۔ ترکی میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات میں کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف