عادل عمر پاکستان کے بڑے رَیپ اسٹار بننا چاہتے ہیں
1 نومبر 2011عادل عمر ایک رَیپر ہیں۔ جب وہ 16برس کے تھے، تب سے انہوں نے اپنے بیڈ روم میں گلوکاری کا سلسلہ شروع کیا۔ ویڈیوز بنائیں اور پھر انہیں انٹرنیٹ پر شائع کر دیا۔ ان کی صلاحیتوں کوجلد ہی پہچان لیا گیا اور امریکی گروپ سائپریس ہل نے عادل کو رَیپنگ کی دعوت دی۔ یہ بات ہے چار سال پرانی۔ اس دوران وہ کئی دیگر امریکی گروپس کے ساتھ گلوکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں۔ ان میں House of Pain ، Limp Bizkit اور Xzibit شامل ہیں۔ عادل اگلے برس اپنا پہلا البم ریلیز کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ وہ پاکستان کے سب سے بڑے اور پہلے رَیپ اسٹار کہلائیں۔
پاکستان میں ایک جانب تو دہشت گردی کا ہی تذکرہ رہتا ہے تو دوسری طرف کئی شہروں میں ایسے ذیلی کلچر بھی پروان چڑھ رہے ہیں، جنہیں مغرب میں زبردست پذیرائی مل رہی ہے۔ ان میں موسیقی بھی شامل ہے۔ پاکستان میں غزل، قوالی اور صوفی میوزک پہلے ہی اپنی پہچان بنا چکا ہے۔ اسی طرح رَوک میوزک بھی کافی سنا جاتا ہے لیکن رَیپنگ کا رجحان ابھی تک صحیح طور پر پروان نہیں چڑھ سکا ہے۔
پاکستان جیسے معاشرے میں رَیپ گیت ایک مسئلہ بھی بن سکتے ہیں۔ ان میں اکثرایسے الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں، جن کی شاید یہ سوسائٹی ابھی متحمل نہیں ہو سکتی۔ عادل عمر کے بقول تشدد پر بات کی جائے تو کوئی برا نہیں مناتا لیکن اگر سیکسی اور نازیبا الفاظ کسی گیت کا حصہ ہوں، تو شاید اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ عادل کہتے ہیں کہ وہ کوئی سیاسی رَیپر نہیں ہیں لیکن ان کا نیا گیت ’پاکی ریمبو‘ ایک ایسے امن پسند کے بارے میں ہے، جو طالبان کے خلاف ہے۔
پاکی ریمبو نئی آنے والی پاکستانی فلم گول چکر میں بھی شامل ہے۔ فلم ڈائریکٹر نے ہی اس گانے کی ویڈیو تیار کی ہے، جو ویڈیو پورٹل یو ٹیوب پر دستیاب ہے۔ عمر کو اس بات کا اندازہ ہے کہ پاکستان میں ان کے گیتوں کو فی الحال ایک خاص طبقہ ہی سنے گا۔ حال ہی میں عادل کا ایک کنسرٹ اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اس میں زیادہ تر وہ نوجوان آئے، جو انگریزی زبان بولتے ہیں اور جن کا لائف اسٹائل مغربی طرز کا ہے۔
عادل عمر لندن میں پیدا ہوئے تھے اور ابھی وہ بہت کم عمر ہی تھے، جب ان کی فیملی اسلام آباد منتقل ہو گئی تھی۔ انہوں نے دس سال کی عمر میں گیت لکھنا شروع کیے۔ اس دوران ان کے والد کا انتقال ہو گیا اور ان کی والدہ نے بھی شدید بیماری کی وجہ سے کئی سال بستر پر گزارے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے نہ تو کبھی منشیات کا استعمال کیا ہے اور نہ ہی کبھی شراب نوشی کی ہے۔ وہ یہ نہیں چاہتے کہ ان کے گیتوں کی وجہ سے ان کی فیملی کے لیے کوئی مسئلہ پیدا ہو۔ اس وجہ سے انہوں نے ایسی موسیقی ترتیب دینے کا سوچا ہے، جس سے لوگ مشتعل ہو کر ان کے خلاف نہ ہو جائیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق / خبر رساں ادارے
ادارت : مقبول ملک