عالمی اقتصادیات کساد بازاری کے خوف میں
19 اگست 2011عالمی اقتصادیات پر چھائی بے یقینی کی فضا سے بین الاقوامی اسٹاک مارکیٹوں میں خاصی مندی کی وجہ سے کاروباری حضرات کے اعتماد کو ایک بار پھر شدید دھچکہ پہنچا ہے۔
جمعرات کے دن جرمن بازار حصص DAX میں تقریباً چھ فیصد کے قریب مندی ریکارڈ کی گئی۔
اسی طرح لندن کی اسٹاک مارکیٹ FTSE 100 بھی مندی کی لپیٹ میں رہی اور وہاں پانچ فیصد کے قریب حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی۔ امریکہ کی اعلٰی مالی منڈیاں شام کے وقت تک اسی لپیٹ میں تھیں اور کسی طور سنبھل نہ پائیں۔ وال اسٹریٹ کے انڈیکس پر بینک آف امریکہ کے حصص کی قیمتوں میں سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی۔
اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ اس مندی کے پس پردہ بھی عالمی اقتصادیات کی رفتار میں عدم استحکام اور یورو زون میں پیدا شدہ قرضے کا بحران ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر طرف سے، جو بھی اقتصادی ڈیٹا منظر عام پر لایاگیا ہے وہ توقع سے بھی کمزور اعداد و شمار کا حامل تھا اور اس باعث سرمایہ کاروں سمیت عام لوگ ایک بار پھر مایوسی کا شکار ہو رہے ہیں۔
ادھر عالمی بينک کے صدر رابرٹ زؤلک نے ایک بار پھر يورپی حکومتوں سے کہا ہےکہ وہ مثبت اور عملی اصلاحات کے ذريعے مالی منڈیوں میں پیدا شدہ معاشی عدم استحکام کی بحالی کے لیے کوششیں کریں۔ عالمی بینک کے صدر دو چار روز قبل آسٹریلیا میں واضح کر چکے ہیں کہ امریکہ اور یورپ کی مالی منڈیاں خطرناک زون میں داخل ہو چکی ہیں۔
کئی ملکوں میں سرمایہ کار مندی کے خطرے کا احساس کرتے ہوئے حصص کی خرید و فروخت میں سرمایہ لگانے سے اجتناب کر رہے ہیں اور اس کی جگہ وہ قیمتی دھاتوں کی خرید میں مصروف ہیں۔ اس دوران عالمی سطح پر سونے کی قیمت میں مزید اضافہ اس کی مانگ کی وجہ سے ہوا ہے۔
امریکی وزارت خزانہ کے دس سالہ بانڈز میں دو فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ کمی گزشتہ صدی کی چوتھی دہائی میں پیدا ہونے والی شدید اور سنگین کسادبازاری کے بعد سامنے آئی ہے۔ اسی طرح دوسری عالمی جنگ کے بعد جرمن حکومت کے پیش کردہ دس سالہ بانڈز میں بھی سوا دو فیصد کے قریب کمی دیکھی گئی۔
بدھ کے روز یورو کرنسی کی قدر میں استحکام اور دوسرے مالی امور کے تناظر میں جرمن چانسلر اور فرانسیسی صدر کے ساتھ تاجر برادری کی ملاقات بھی کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں لاسکی تھی۔ یعض ماہرین کا خیال ہے کہ موجودہ صورت حال میں یورپ کو ایک مضبوط قیادت کی ضرورت ہے۔
شاید اسی تصور کے تحت انگيلا ميرکل اور نکولا سارکوزی يورو زون ملکوں میں مشترکہ اقتصادی کونسل کے قیام کے پلان کو بڑے دعووں کے ساتھ پیش کر رہے ہیں۔ فرانسيسی صدر سارکوزی پچھلے کچھ عرصے سے اس تصور کی وکالت کر تے پھرتے ہیں۔ چانسلر ميرکل نے تو مشترکہ اقتصادی کونسل کے لیے ایک مستحکم صدر کے طور پر يورپی کونسل کے صدر ہيرمن وان رومپوئے کے نام کو تجویز کیا ہے۔ فرانسیسی اور جرمن لیڈرز مالی منڈیوں کے کاروبار ميں لگائے جانے والے سرمائے پر ٹیکس کی تجویز يورو زون کے دوسرے رکن ممالک سے منظور کروانے کی خواہش رکھتے ہیں
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ